دیوبند کے محلہ قلعہ میں واقع میونسپل بورڈ کی اراضی پر جاری غیر قانونی تعمیرات روکنے کے لیے موقع پر پہنچی پولیس نے وہاں سے ایک مستری اور ایک مزدور کو گرفتار کر کے انہیں جیل بھیج دیا ہے۔
تاہم جو شخص بلدیہ کی اراضی پر تعمیری کام کروا رہا تھا اس کے خلاف پولیس انتظامیہ نے کسی بھی قسم کا مقدمہ درج نہیں کیا جبکہ مستری اور مزدور کے اہلخانہ پولیس کی کارروائی سے سخت ناراض ہیں۔
اخلاق نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ 'محلہ قلعہ میں واقع واٹر ٹینک کے قریب بلدیہ کی زمین پر ایک شخص غیر قانونی طور پر عمارت بنوا رہا تھا۔
اس بات کی اطلاع ملنے پر پولیس وہاں پہنچی اور کام کرنے والے مستری و مزدوروں کوحراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا جبکہ یہ غیر قانونی تعمیری کام کروانے والا شخص اب بھی پولیس کی گرفت سے باہر ہے۔
دوسری جانب گرفتار شدہ مزدور کے اہلخانہ کی جانب سے وزیراعلیٰ کے علاوہ میونسپل ڈیولپمنٹ کمشنر، ڈی ایم، ایس ایس پی اور دیگر عہدیداروں کو مکتوب بھیج کر پولیس کی کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کے بچے وہاں مزدوری کرہے تھے جبکہ پولیس نے انہیں غیر قانونی طریقہ سے پھنسایا ہے۔
اس واقعہ کے بعد صدام نامی مزدور کے گھر والوں کا رو رو کر برا حال ہے، اس کے والد علی شیر اور والدہ نے افسران سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ کیا مزدوری کرنا بھی جرم ہوگیا ہے، پولیس ان کے بچوں کو رہا کرے اور اصل مجرموں کے خلاف کارروائی کرے۔