ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں پنچایتی الیکشن کے بعد اب بلاک پرمکھ انتخاب کی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں ۔بلاک پرمکھ کے امیدواروں نے جوڑ توڑ اور منتخب گرام پردھانوں اور بی ڈی سی وغیرہ سے رابطے کرنا شروع کردئیے ہیں۔وہیں آج دو امیدوارو کوتوالی میں آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے پر مارپیٹ کا الزام عائد کرنے لگے ۔
دیوبند کے قریبی گاﺅں گنارسی کے نو منتخب بی ڈی سی شوقین ولد ادریس نے دیوبند کوتوالی میں ایک تحریر دیتے ہوئے سابق وزیر مملکت راجیندر رانا کے بیٹے کارتکیہ رانے اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مارپیٹ اور اغواء کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
شوقین نے پولیس کو تحریر دیتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں ہونے والے پنچایت انتخابات میں وہ بی ڈی سے کے عہدہ کو جیتنے میں کامیاب ہوا ہے اور اب جبکہ بلاک پرمکھ کے انتخاب کی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہے تب ایسے میں دوپہر کے وقت اچانک کارتکیہ رانا اپنے ساتھیوں کے ساتھ آیا اور اپنی اہلیہ، جو بلاک پرمکھ کی امیدوار ہیں، کے حق میں ووٹ دینے کی بات کی۔جب میں نے انکار کیا تو اس نے اپنے دوست سکھپال عرف سکھا ،تنظیم ولد عزیز خان، فہیم، ڈاکٹر وسیم اور دس نامعلوم افراد کے ساتھ مجھ پر حملہ کردیا۔
شوقین نے الزام عائد کرتےہوئے کہا کہ مارپیٹ کرنے کے بعد وہ لوگ اسے اغوا کرکے دیوبند میں واقع اپنے ہوٹل میں لے جانا چاہتے تھے لیکن میری زور زبردستی اور انکار پر کارتکیہ رانا نے مجھ پر تیز ہتھیار سے اور اس کے ساتھیوں نے لاٹھی ڈنڈوں سے حملہ کرکے شدید طور پر زخمی کردیا۔
بعد میں وہ مجھے اغوا کرکے فہیم نمبردار کے دھرم کانٹے پر لے گئے اور کارتیکہ رانا کی اہلیہ کے حق میں ووٹ دینے کے لیے میرے ساتھ زبردستی کی اور میرے لیے نازیبا لفظ کا استعمال کیا۔حالانکہ اسی درمیان کسی کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور پولیس نے مجھے ان لوگوں کی قید سے بچایا۔
شوقین نے پولیس سے ملزمین کے خلاف معاملہ درج کرکے قانونی کارروائی کرنے کو کہا ہے۔وہیں کوتوالی انچارج نے بتایا کہ اس معاملے میں دونوں فریق کی جانب سے تحریر مل گئی ہے، جانچ کے بعد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔