مگر روزے داروں کی عبادات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ مسلمانوں نے گھروں میں رہکر ہی عبادت کی اور لاک ڈاؤن پر پوری طرح عمل کیا اور ساتھ ہی اس مہلک مرض کے خاتمہ کے لئے دعائیں بھی کیں، اتنا ہی نہیں بلکہ آج جب رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اختتام پذیر ہونے جا رہا ہے تو دارلعلوم دیوبند کی جا ب سے فتوی جاری کرکے عیدالفطر کی نماز گھروں میں رہکر اداکرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
چاند رات کو بازاروں میں بڑی رونق رہتی تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے یہ بازار اپنی رونقیں کھو چکے ہیں جن میں خاص طور پر مدنی روڑ،مین بازار، دارلعلوم چوک وغیرہ بازار کورونہ وائرس کی وجہ سے اپنی قسمت پر آنسو بہا رہے ہیں،
آج کے حالات پر وقار احمد کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے پہلے عید منائ جاتی تھی اس مرتبہ ایسی نہیں منائ جائے گی بلکہ سادگی کے ساتھ عید منائیں گے،موجودہ حالات کے پیش نظر سبھی کو عید سادگی سے منانی چاہیے
شمع بختیار خاتون نے بتایا اس مرتبہ عید کی کوئ خوشی نہی ہے۔ ہر جگہ سناٹا ہے۔ ایک خوف کاماحول ہے۔ بازار سنسان ہیں۔ ہر سال بازار سامان خریدنے کے لئے جاتے تھے مگر اس مرتبہ کوئی خریداری نہیں کر رہے ہیں کیونکہ وہ خوشی نہیں ہے جو پہلے ہوا کرتی تھی۔
چھوٹی بچی روماشہ نے کہا کہ ہم عید کی خریداری کرنے کے لئے اپنی ممی کے ساتھ بازار جایا کرتے تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اب نہیں جا رہے ہیں ۔
محمد اعظم نے بتایا کہ جو حالات اس وقت پوری دنیا کے بنے ہوئے ہیں وہ سب اللہ تعالی کی طرف سے ہیں اور دعاؤں سے یہ سب بادل ختم ہوجائیں گے، رونق تو دوبارہ بھی آجائیں گی اللہ تعالی سے دعا کریں کہ جلد سے جلد کورونہ وائرس خاتمہ ہو جاۓ-
لاک ڈاؤن 4 پر عمل کرتے ہوئے گھروں میں رہکر ہی عیدالفطر کی نماز ادا کی جائے