ETV Bharat / state

سہارنپور: سی اے اے کے خلاف احتجاج کا 19 واں دن

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کی ستیہ گرہ 19 ویں دن بھی جاری ہے۔

سی اے اے کے خلاف احتجاج کو 19 واں دن
سی اے اے کے خلاف احتجاج کو 19 واں دن
author img

By

Published : Feb 15, 2020, 2:42 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 10:22 AM IST

متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام گزشتہ 19 دنوں سے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج مسلسل جاری ہے، جہاں بڑی تعداد میں خواتین شامل ہوکر حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

سی اے اے کے خلاف احتجاج، ویڈیو

احتجاج کررہی ہے خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت متنازع سی اے اے کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا، بھلے ہی انتظامیہ کتنا بھی دباؤ بنائے لیکن ہم پیچھے ہٹنے والی نہیں ہیں۔

اتنا ہی نہیں بلکہ دیہی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں خواتین یہاں آکر اس احتجاج میں شریک ہورہی ہیں اور دیر رات تک عیدگاہ کے میدان سے حکومت کو انتباہ دے رہی ہیں۔

واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ (دیوبند) کے اس احتجاج کو ختم کرانے کے لیے پوری طرح کمر بستہ ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر خواتین کو یہاں سے گھر بھیجنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے سینکڑوں مرد و خواتین کو نوٹس دیئے گئے جبکہ دو صحافیوں سمیت پانچ لوگوں کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں جس میں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کے بیٹے حیدر علی کا نام بھی شامل ہے۔

عیدگاہ میدان میں انقلابی نعروں اور ترنگا پرچم کے ساتھ یہ احتجاج آج بھی جاری ہے، جہاں آئین ہند کی تمہید، آئین کی تیس فٹ اونچی تصویر، مہاتما گاندھی کے اقوال لکھا بڑا فوٹو، موہن داس کرم چند گاندھی اور آئین ساز صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی بڑی بڑی تصاویر لگی ہیں۔

اس کے علاوہ حراستی سینٹر کا ماڈل، اسی طر ح کے متعدد سلوگن اور بینر پوسٹروں سے عیدگاہ کامیدا ن پوری طرح انقلابی جگہ بنا ہواہے۔

احتجاج کررہی خواتین کو مختلف سماجی و سیاسی تنظیموں کی حمایت بھی مل رہی ہے جبکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے اداروں کے طلبہ وطالبات بھی یہاں پہنچ کر خواتین کی ہمت افزائی کررہی ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ عیدگاہ میں مردوں کے لیے الگ سے حصہ بنایا گیا ہے جہاں نوجوان نعرہ بازی اور موم بتیاں جلاکر سی اے اے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں جس میں کافی تعداد میں مدارس کے طلباء بھی شامل ہوتے ہیں۔

اس احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ 'اس وقت انتظامیہ احتجاج ختم کرنے کے لیے ہم پر دباؤ بنا رہی ہے، ہمارے خاندان کے افراد کے نام پر نہ صرف نوٹس بھیجے جارہے ہیں بلکہ ان پر مقدمات بھی درج کئے جارہے ہیں لیکن ہم انتظامیہ اور حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت سی اے اے واپس نہیں لیتی۔

پروگرام منتظمین میں شامل ارم عثمانی نے خواتین کو سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے بارے میں سمجھاتے ہوئے اپیل کی وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس تحریک میں تعاون کریں۔

متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام گزشتہ 19 دنوں سے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج مسلسل جاری ہے، جہاں بڑی تعداد میں خواتین شامل ہوکر حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

سی اے اے کے خلاف احتجاج، ویڈیو

احتجاج کررہی ہے خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت متنازع سی اے اے کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا، بھلے ہی انتظامیہ کتنا بھی دباؤ بنائے لیکن ہم پیچھے ہٹنے والی نہیں ہیں۔

اتنا ہی نہیں بلکہ دیہی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں خواتین یہاں آکر اس احتجاج میں شریک ہورہی ہیں اور دیر رات تک عیدگاہ کے میدان سے حکومت کو انتباہ دے رہی ہیں۔

واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ (دیوبند) کے اس احتجاج کو ختم کرانے کے لیے پوری طرح کمر بستہ ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر خواتین کو یہاں سے گھر بھیجنا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے سینکڑوں مرد و خواتین کو نوٹس دیئے گئے جبکہ دو صحافیوں سمیت پانچ لوگوں کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں جس میں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کے بیٹے حیدر علی کا نام بھی شامل ہے۔

عیدگاہ میدان میں انقلابی نعروں اور ترنگا پرچم کے ساتھ یہ احتجاج آج بھی جاری ہے، جہاں آئین ہند کی تمہید، آئین کی تیس فٹ اونچی تصویر، مہاتما گاندھی کے اقوال لکھا بڑا فوٹو، موہن داس کرم چند گاندھی اور آئین ساز صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی بڑی بڑی تصاویر لگی ہیں۔

اس کے علاوہ حراستی سینٹر کا ماڈل، اسی طر ح کے متعدد سلوگن اور بینر پوسٹروں سے عیدگاہ کامیدا ن پوری طرح انقلابی جگہ بنا ہواہے۔

احتجاج کررہی خواتین کو مختلف سماجی و سیاسی تنظیموں کی حمایت بھی مل رہی ہے جبکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے اداروں کے طلبہ وطالبات بھی یہاں پہنچ کر خواتین کی ہمت افزائی کررہی ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ عیدگاہ میں مردوں کے لیے الگ سے حصہ بنایا گیا ہے جہاں نوجوان نعرہ بازی اور موم بتیاں جلاکر سی اے اے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں جس میں کافی تعداد میں مدارس کے طلباء بھی شامل ہوتے ہیں۔

اس احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ 'اس وقت انتظامیہ احتجاج ختم کرنے کے لیے ہم پر دباؤ بنا رہی ہے، ہمارے خاندان کے افراد کے نام پر نہ صرف نوٹس بھیجے جارہے ہیں بلکہ ان پر مقدمات بھی درج کئے جارہے ہیں لیکن ہم انتظامیہ اور حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت سی اے اے واپس نہیں لیتی۔

پروگرام منتظمین میں شامل ارم عثمانی نے خواتین کو سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے بارے میں سمجھاتے ہوئے اپیل کی وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس تحریک میں تعاون کریں۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 10:22 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.