مظفر نگر: اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والی ہندو رہنما سادھوی پراچی Sadhvi Prachi Hindu leader منگل کی دوپہر مظفر نگر کی عدالت پہنچیں، جہاں وہ 2013 کے قوال کیس کے معاملے میں مظفر نگر کے ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں پیش ہوئیں۔ عدالت میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سادھوی پراچی نے شردھا قتل کیس میں آفتاب پر تنقید کی اور کہا کہ ہندو والدین کو اپنی تہذیب اور مذہب پر عمل کرتے ہوئے ہندو روایت سے آگاہ کرنا چاہیے۔ کیس کے سلسلہ میں سادھوی نے کہا کہ 2013 میں سماج وادی پارٹی کی حکومت نے نگلا مندوڈ پنچایت سے متعلق ہمارے خلاف فرضی کیس دائر کیے تھے اس لیے آج میں عدالت میں پیش ہوئی ہوں۔ Sadhvi Prachi said that the heavenly book should be banned
یہ بھی پڑھیں:
شردھا قتل کیس پر بات کرتے ہوئے سادھوی نے کہا کہ ''دیکھو بھارت کی بیٹی کے 35 ٹکڑے کیے گئے ہیں، مجھے شردھا کے والدین سے بھی شکایت اور میرے دل میں ایک درد بھی ہے۔ کاش شردھا کو مذہب کے بارے میں سکھایا جاتا جیسا کہ وہ 35 ٹکڑے کرنے کے بعد کہتے ہیں، ہمیں کوئی دکھ نہیں ہے۔ پھانسی مل جائے تو بھی کوئی افسوس نہیں کیونکہ آفتاب کہتا ہے کہ ہمیں 72 حوریں ملیں گی۔ کاش ہماری شردھا کو بھی مذہب سکھایا جاتا اور ہمارے مذہب کے ٹھیکیدار ہماری بیٹیوں کو مذہب سکھاتے تو شردھا کو 35 ٹکڑوں میں تقسیم نہ کیا جاتا۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں افسوس نہیں، ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی جڑ کو دیکھو، وہ جڑ ہے آسمانی کتاب۔ اس آسمانی کتاب پر پابندی ہونی چاہیے جو بچیوں کی زندگی برباد کرتی ہے۔''
سادھوی نے کہا کہ ''اسی کتاب کی وجہ سے کبھی بوری میں ڈال کر بچیوں کو پھیک دیتے ہیں، کبھی فریج میں رکھتے دیتے ہیں، کبھی سوٹ کیس میں ڈال کر پھینک دیتے ہیں۔ یہ وہ آسمانی کتاب ہے جو اسے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا علم دیتی ہے۔ اس پر پابندی لگنی چاہیے، پھر کسی بچی کے ٹکڑے نہیں ہوں گے، تب انہیں احساس ہوگا، اب انہیں سزا کا کوئی احساس نہیں ہے۔'' Sadhvi Prachi Controversial Statement