لکھنؤ: اتر پردیش اے ٹی ایس نے 9 اگست کو ضلع اعظم گڑھ کے مبارک پور حلقہ اسمبلی کے املو سے صباح الدین کو شدت پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور دعوی کیا ہے کہ ملزم کے شدت پسند تنظیم آئی ایس سے روابط ہیں اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماؤں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔ اس پورے معاملے کے بعد انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رہائی منچ کے وفد نے صباالدین کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ان کو قانونی چارہ جوئی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ساتھ ہی صباح الدین کی سرگرمیاں کے بارے میں معلومات حاصل کی ہے۔ Rihai Manch will Provide Legal Aid for Saba Uddin
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے رہائی منچ کے صدر ایڈووکیٹ محمد شعیب نے بتایا کہ رہائی منچ نے صباح الدین کے اہل خانہ سے ملاقات کی جس پر اہل خانہ نے کہاکہ صباح الدین الیکٹریشن تھا۔ وہ بجلی کا کام کرتا تھا۔ اے ٹی ایس اہلکار اس کے گھر سے بجلی کے اوزار لے گئے جو کہ ہر بجلی کاریگر کے پاس ہوتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے ابھی تک تقریباً 18 کیسز کی عدالت پیروی کی ہے اور 14 افراد کو باعزت بری کرایا ہے، 2 لوگ کو سزا ملی ہے۔ ان کے کچھ ٹیکنیکل وجوہات تھے۔ اگر وہ وجوہات شامل نہ ہوتے تو وہ بھی باعزت بری ہوتے۔ صباح الدین معاملے میں امید ہے کہ وہ بھی باعزت بری ہوں گے'۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اے ٹی ایس نے جو بھی دعوی کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ شوشل میڈیا پر صباح الدین نے شدت پسند تنظیم کے بارے میں سرچ کیا ہو یا ایسے ہتھیار کے بارے میں جانکاری حاصل ہو کی ہو جو ممنوع ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر اس کے سرچ کرنے سے کیا کوئی دہشت گر ہو جائے گا، یہ اہم سوال ہے۔ صبا الدین کے حوالے سے اے ٹی ایس کا دعویٰ ہے کہ وہ کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کا متحرک کارکن تھا، حالانکہ اس حوالے سے پارٹی نے صاف انکار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: