لکھنؤ: بابری مسجد انہدام کیس کے تمام ملزمین کو بری کرنے والے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے سبکدوش جج سریندر کمار یادو کو اتر پردیش کا نائب لوک آیوکت مقرر کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سبکدوش جج سریندر کمار یادو نے گذشتہ سال بابری مسجد انہدام کیس کی حتمی سماعت کرتے ہوئے بی جے پی کے سینئر رہنما ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 32 ملزمین کو بری کردیا تھا۔
خیال رہے کہ بابری مسجد انہدامی کیس میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 30 ستمبر 2010 کو سبھی 32 ملزمین کو بری کردیا تھا۔ عدالت کا ماننا تھا کہ بابری مسجد اچانک توڑ دی گئی تھی، مسجد کو سوچی سمجھی سازش کے تحت منہدم نہیں کیا گیا تھا۔ سی بی آئی کے خصوصی عدالت کے جج سریندر کمار یادو نے مانا تھا کہ بابری مسجد انہدام کے پیچھے لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، ونے کٹیار، اوما بھارتی، اترپردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ اور دوسرے لوگوں کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔
فیصلہ سنانے کے بعد جج سریندر کمار یادو ریٹائر ہوگئے تھے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق گورنر آنندی بین پٹیل نے جج مسٹر یادو کو 6 اپریل کو ریاست کا تیسرا نائب لوک آیوکت مقرر کیا تھا۔ جس کے بعد پیر کو سنجے مشرا نے یادو کو لوک آیوکت کے عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔
واضح رہے کہ لوک آیوکت ایک ادارہ ہے جو بدعنوانی سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتا ہے، لوک آیوکت کے عہدے پر ایک غیر سیاسی پس منظر کا حامل فرد فائز ہوتا ہے جو وزرا یا سرکاری ملازمین کے ذریعہ بدعنوانی، سرکاری بدانتظامی یا اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے معاملات کی سماعت کرتا ہے۔
لوک آیوکت کے طور پر تقرری کے اعلان کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر یہ کہا جا رہا ہے کہ سابق جج سریندر کمار یادو کو بابری مسجد انہدام کیس میں سبھی ملزمین کو بری کرنے کا انعام دیا گیا ہے۔