اس ادبی پروگرام میں منشی پریم چند کی حیات و خدمات کے علاوہ ان کی تصانیف پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اس موقع پر طلبہ و طالبات نے سامعین کو محظوظ کرنے کے لیے اپنے کلام اور مقالے پیش کئے۔
ادبی نششت میں شہر کے معزز و دانشور حضرات موجود رہے۔
چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی (سی سی ایس یونیورسٹی) کے صدر شعبہ اردو پروفیسر ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری نے کہا کہ منشی پریم چند نے ہمیشہ حاشیہ پر رہنے والے افراد کے آواز کو بلند کیا، دبے کچلے مظلوم بے سہاروں کے آواز کو اپنے قلم کے ذریعے ہمیشہ اٹھا یا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج عرب ممالک میں ان کے تصنیفات کو عربی میں ترجمہ کیا جا رہا ہے اور بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی ایسی شخصیت تھی جنہوں نے مذہبی دیوار سے اٹھ کر قومی یکجہتی محبت آپسی بھائی چارہ کو فروغ دیا ہے۔
ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی تصنیفات کے ذریعے اہم کردار ادا کیا انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی تحریر کے ذریعے پریم چندر نے جنگ آزادی کو گرم کیا تھا جس کے نتیجے میں آزادی کی لڑائی میں فتح نصیب ہوئی.
انہوں نے مزید کہا کہ منشی پریم چند کی حب الوطنی کی اس وقت سخت ضرورت ہے جس میں مذہب، ذات پات، زبان کی دیوار حائل نہیں ہے۔
وی کمیٹ تنظیم کی صدر رمن نہرو نے کہا منشی پریم چند نے جس حب الوطنی کی بات کہی تھی،اس میں اور موجودہ دور کی مبینہ حب الوطنی میں بہت فرق ہے، اس دور کے حالات کو پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔
موجودہ حب الوطنی کے نام پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ایسے میں منشی جی کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے جس سے بھائی چارہ اور اخوت و محبت کا جذبہ بڑھے گا۔
یہ پروگرام وی کمیٹ نامی تنظیم کے اشتراک سے ہوا ۔