الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اے ایم یو کو بڑی راحت فراہم کرتے ہوئے اس کے منجمد بینک کھاتہ بحال کرنے کا حکم دیا ہے، ساتھ ہی یونیورسٹی کے خلاف بقیہ ہاؤس ٹیکس وصول کرنے کی کارروائی پر بھی 31 جنوری تک روک لگا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ علی گڑھ چیف ٹیکسیشن آفیسر منیش رائے کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر 14 کروڑ روپے کا پراپرٹی ٹیکس بقایا ہے جو آج تک کا سب سے بڑا پراپرٹی ٹیکس کا بقیہ صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر ہے یہ رقم 14 کروڑ 83 لاکھ روپے ہے۔
وہیں یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں موجود لائبریری، کلاس روم اور لیب پر پراپرٹی ٹیکس کی اے ایم یو کو چھوٹ ملی ہوئی ہے، کیوں کہ ملک کی دیگر مرکزی یونیورسٹیز میں بھی ان کا پراپرٹی ٹیکس وصول نہیں کیا جاتا۔
سال 2006 سے پہلے ضلع علی گڑھ میں علی گڑھ نگر پالیکا ہوا کرتی تھی جو یونیورسٹی سے یونیورسٹی میں موجود لائبریری، کلاس روم اور لیپ کا پراپرٹی ٹیکس نہیں وصولا کرتی تھی۔
سال 2006 کے بعد جب علی گڑھ نگر پالیکا، علی نگرنگم میں تبدیل ہوئی جب سے یونیورسٹی کے کلاس روم، لائبریری اور لیپ پر پراپرٹی ٹیکس لگانا شروع کر دیا۔
اے ایم یو کے اسسٹنٹ پی آر او ذیشان احمد نے بتایا جو علی گڑھ نگر نگم نے یونیورسٹی پر بقیہ پراپرٹی ٹیکس کی بات کہی جس کے خلاف یونیورسٹی ہائی کورٹ گئی تھی اور اب ہائی کورٹ کی جانب سے یونیورسٹی اور نگر نگم کو 31 جنوری تک کا وقت دیا گیا ہے۔ علی گڑھ کی اسمال کاز کورٹ (Small Causes Court) ) میں یہ معاملہ زیر بحث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی نہ کرنے پر اے ایم یو کے بینک اکاؤنٹس منجمد