اترپردیش کے ضلع بنارس کے بیسک اسکول افسر راکیش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'بنارس کے پرائمری اسکولز رول ماڈل ہیں اور تقریباً 20 ہزار طلبہ و طالبات نے پرائیویٹ اسکولوں سے نام کٹوا کر یہاں داخلہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دعوت دیتے ہیں کہ بنارس کے گورنمنٹ پرائمری اسکولز کا کوئی بھی آ کر کا جائزہ لے سکتا ہے۔
اس دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت نے سرکاری پرائمری اسکول کا ریئلٹی چیک کیا، جس میں بنارس کے 'وشاچ موچن' علاقے میں موجود کنیا ودیالیہ کا جائزہ لیا جس میں مختلف نمایاں خامیاں نظر آئیں۔
پہلی کمی اس اسکولز میں 102 بچے زیر تعلیم تھے جن کے لیے فقط دو ٹیچرز تعینات ہیں وہاں موجود ٹیچرز بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ اساتذہ کی کمی کی وجہ سے طالبات کی بہتر تعلیم نہیں ہورہی ہے۔
دوسری کمی 'سوچھ پیو جل' یعنی صاف پانی پینے کے مہم کی تحت جو ٹنکی لگائی گئی وہ ٹوٹ چکی ہے۔ آر او مشین میں پانی نہیں آرہا ہے۔ اس کے علاوہ 102 بچوں کے لیے لائبریری میں ناکافی سہولت ہے۔
ان تمام باتوں واضح ہوتا ہے کہ اترپردیش کے جن سرکاری اسکولوں کو رول ماڈل کہا جارہا ہے ان کی یہ حالت ہے تو دیگر سرکاری اسکولز کی حالت کیا ہوگی؟