حکومت کے جزوی مالی تعاون سے چلنے والے مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے ضابطے میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے۔
میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشدین کا کہنا ہے مدارس کے اساتذہ کو اگر اردو کا علم نہیں ہوگا تو طلباء کو سمجھانے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہوگا ایسے میں تعلیم متاثر ہوگی۔ انہوں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو کی لازمیت برقرار رہے۔
میرٹھ مدرسہ اسلامیہ کے پرنسپل قاری شمس کا کہنا ہے حکومت اردو کی لازمیت کو ختم کرکے مدارس کے بنیادی ڈھانچے کو توڑنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس میں اردو عربی اور فارسی زبان کی تعلیم دی جاتی ہے اس کے ساتھ دیگر علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں لیکن بنیادی زبان اردو ہے ایسے میں اردو کو نظرانداز کر کے تعلیم دینا مشکل ہے کیونکہ عربی اور فارسی کی تعلیم بھی اردو کی تعلیم پر منحصر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مدرسہ بورڈ کے لیے عمارت کا انتظام کرنا چاہیے اس کے لیے مستقل ملازم رکھنا چاہیے جس سے بحسن و خوبی مدرسہ بورڈ اپنے کام کو انجام دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک مدرسہ بورڈ کا خود کی عمارت نہیں نہ اس کے مستقبل ملازم ہیں ایسے حکومت کو اس غور کرنے کی ضرورت ہے۔
شیعہ عالم دین و نائب پرنسپل منصبیہ مولانا عون محمد کا کہنا ہے کہ اردو مدرسہ کے تشخص میں شامل ہے اردو کی لازمیت کو ختم کرنا اس کے تشخص کو ختم کرنا ہے لہٰذا حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہتے اور اردو کی لازمیت پرقرار رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر مدارس میں اردو زبان کو ختم کیا جارہا ہے تو سنسکرت اسکول میں سنسکرت کو ختم کیا جائے یہ دوہرا رویہ کیوں اپنایا جارہا ہے۔
گذشتہ دنوں اتر پردیش کے حکومت نے مدارس میں ریاضی، سائنس ہندی اور انگریز پڑھانے والے اساتذہ کے لیے اردو کے لازمیت کے ختم کرنے پر غور فکر کررہی تھی جس پر مدارس کے لوگوں نے پُر زور مذمت کے ساتھ مخالفت بھی کی ہے اور اردو کی لازمیت برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔