ETV Bharat / state

'اردو زبان دینی مدارس کے تشخص میں شامل ہے'

اترپردیش حکومت کی جانب سے مدارس کے اساتذہ کے لیے اُردو کی لازمیت ختم کئے جانے پر تمام مکتبہ فکرکے مدارس سے وابستہ حضرات تذبذب کے شکار ہیں۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jun 20, 2019, 10:03 PM IST

حکومت کے جزوی مالی تعاون سے چلنے والے مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے ضابطے میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے۔

میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشدین کا کہنا ہے مدارس کے اساتذہ کو اگر اردو کا علم نہیں ہوگا تو طلباء کو سمجھانے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہوگا ایسے میں تعلیم متاثر ہوگی۔ انہوں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو کی لازمیت برقرار رہے۔

متعلقہ ویڈیو

میرٹھ مدرسہ اسلامیہ کے پرنسپل قاری شمس کا کہنا ہے حکومت اردو کی لازمیت کو ختم کرکے مدارس کے بنیادی ڈھانچے کو توڑنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس میں اردو عربی اور فارسی زبان کی تعلیم دی جاتی ہے اس کے ساتھ دیگر علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں لیکن بنیادی زبان اردو ہے ایسے میں اردو کو نظرانداز کر کے تعلیم دینا مشکل ہے کیونکہ عربی اور فارسی کی تعلیم بھی اردو کی تعلیم پر منحصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مدرسہ بورڈ کے لیے عمارت کا انتظام کرنا چاہیے اس کے لیے مستقل ملازم رکھنا چاہیے جس سے بحسن و خوبی مدرسہ بورڈ اپنے کام کو انجام دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک مدرسہ بورڈ کا خود کی عمارت نہیں نہ اس کے مستقبل ملازم ہیں ایسے حکومت کو اس غور کرنے کی ضرورت ہے۔

شیعہ عالم دین و نائب پرنسپل منصبیہ مولانا عون محمد کا کہنا ہے کہ اردو مدرسہ کے تشخص میں شامل ہے اردو کی لازمیت کو ختم کرنا اس کے تشخص کو ختم کرنا ہے لہٰذا حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہتے اور اردو کی لازمیت پرقرار رکھنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مدارس میں اردو زبان کو ختم کیا جارہا ہے تو سنسکرت اسکول میں سنسکرت کو ختم کیا جائے یہ دوہرا رویہ کیوں اپنایا جارہا ہے۔

گذشتہ دنوں اتر پردیش کے حکومت نے مدارس میں ریاضی، سائنس ہندی اور انگریز پڑھانے والے اساتذہ کے لیے اردو کے لازمیت کے ختم کرنے پر غور فکر کررہی تھی جس پر مدارس کے لوگوں نے پُر زور مذمت کے ساتھ مخالفت بھی کی ہے اور اردو کی لازمیت برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت کے جزوی مالی تعاون سے چلنے والے مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے ضابطے میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے۔

میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشدین کا کہنا ہے مدارس کے اساتذہ کو اگر اردو کا علم نہیں ہوگا تو طلباء کو سمجھانے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہوگا ایسے میں تعلیم متاثر ہوگی۔ انہوں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو کی لازمیت برقرار رہے۔

متعلقہ ویڈیو

میرٹھ مدرسہ اسلامیہ کے پرنسپل قاری شمس کا کہنا ہے حکومت اردو کی لازمیت کو ختم کرکے مدارس کے بنیادی ڈھانچے کو توڑنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس میں اردو عربی اور فارسی زبان کی تعلیم دی جاتی ہے اس کے ساتھ دیگر علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں لیکن بنیادی زبان اردو ہے ایسے میں اردو کو نظرانداز کر کے تعلیم دینا مشکل ہے کیونکہ عربی اور فارسی کی تعلیم بھی اردو کی تعلیم پر منحصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مدرسہ بورڈ کے لیے عمارت کا انتظام کرنا چاہیے اس کے لیے مستقل ملازم رکھنا چاہیے جس سے بحسن و خوبی مدرسہ بورڈ اپنے کام کو انجام دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک مدرسہ بورڈ کا خود کی عمارت نہیں نہ اس کے مستقبل ملازم ہیں ایسے حکومت کو اس غور کرنے کی ضرورت ہے۔

شیعہ عالم دین و نائب پرنسپل منصبیہ مولانا عون محمد کا کہنا ہے کہ اردو مدرسہ کے تشخص میں شامل ہے اردو کی لازمیت کو ختم کرنا اس کے تشخص کو ختم کرنا ہے لہٰذا حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہتے اور اردو کی لازمیت پرقرار رکھنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مدارس میں اردو زبان کو ختم کیا جارہا ہے تو سنسکرت اسکول میں سنسکرت کو ختم کیا جائے یہ دوہرا رویہ کیوں اپنایا جارہا ہے۔

گذشتہ دنوں اتر پردیش کے حکومت نے مدارس میں ریاضی، سائنس ہندی اور انگریز پڑھانے والے اساتذہ کے لیے اردو کے لازمیت کے ختم کرنے پر غور فکر کررہی تھی جس پر مدارس کے لوگوں نے پُر زور مذمت کے ساتھ مخالفت بھی کی ہے اور اردو کی لازمیت برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Intro:ریاست اترپردیش کی موجودہ حکومت نیم حکومتی تعاون سے چلنے والے مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے ضابطے میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے. جس کی مدارس کے اساتذہ پُر زور مخالفت کر رہے ہیں.


Body:میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشدین کا کہنا ہے مدارس کے اساتذہ کو اگر اردو کا علم نہیں ہوگا تو طلباء کو سمجھانے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہوگا ایسے میں تعلیم متاثر ہوگی. انہوں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو کی لازمیت برقرار رہے.
میرٹھ مدرسہ اسلامیہ کے پرنسپل قاری شمس کا کہنا ہے حکومت اردو کی لازمیت کو ختم کرکے مدارس کے بنیادی ڈھانچے کو توڑنا چاہتی ہے. حکومت کی نیت صاف نہیں ہے انہوں نے کہا کہ مدارس میں اردو عربی اور فارسی زبان کی تعلیم دی جاتی ہے اس ساتھ دیگر علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں لیکن بنیادی زبان اردو ہے ایسے میں اردو کو نظرانداز کر کے تعلیم دینا مشکل ہے کیونکہ عربی اور فارسی کی تعلیم بھی اردو کی تعلیم پر منحصر ہے. انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مدرسہ بورڈ کے لیے عمارت کا انتظام کرنا چاہیے اس کے لیے مستقل ملازم رکھنا چاہیے جس سے بحسن و خوبی مدرسہ بورڈ اپنے کام کو انجام دے سکے. انہوں نے کہا کہ اب تک مدرسہ بورڈ کا خود کی عمارت نہیں نہ اس کے مستقبل ملازم ہیں ایسے حکومت کو اس غور کرنے کی ضرورت ہے.
شیعہ عالم دین و نائب پرنسپل منصبیہ مولانا عون محمد کا کہنا ہے کہ اردو مدرسہ کے تشخص میں شامل ہے اردو کی لازمیت کو ختم کرنا اس کے تشخص کو ختم کرنا ہے لہٰذا حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہتے اور اردو کی لازمیت پرقرار رکھنا چاہیے.انہوں نے مزید کہا کہ اگر مدارس میں اردو زبان کو ختم کیا جارہا ہے تو سنسکرت اسکول میں سنسکرت کو ختم کیا جائے یہ دوہرا رویہ کیوں اپنایا جارہا ہے.

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں اتر پردیش کے حکومت نے مدارس میں ریاضی، سائنس ہندی اور انگریز پڑھانے والے اساتذہ کے لیے اردو کے لازمیت کے ختم کرنے پر غور فکر کررہی تھی جس پر مدارس کے لوگوں نے پُر زور مذمت کے ساتھ مخالفت بھی کی ہے اور اردو کی لازمیت برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے


Conclusion:بائٹ : نائب شہر قاضی زین الراشدین ، پرنسپل مدرسہ اسلامیہ قاری شمس، شعیہ عالم دین و نائب پرنسپل منصبیہ مولانا عون محمد
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.