علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جامع مسجد کی تعمیر 1879 میں شروع ہوئی مسجد کی تعمیر سرسید احمد خاں نے کروائی اور یہ یونیورسٹی کی سب سے پرانی تاریخی عمارتوں میں سے ایک ہے۔
شیعہ اور سنی اسی مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں شاید ہی ایسی مثال دیکھنے کو ملتی ہوں۔
ملک کی پہلی مسجد جہاں موجود ہیں 73 شہیدوں کی قبریں
علیگڑھ شہر کی سب سے اونچی جگہ اوپر کوٹ پر موجود علیگڑھ کی جامع مسجد، جس کو شہر کے کسی بھی پل یا اونچی عمارت سے دیکھا جا سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے ایشیا میں سب سے زیادہ سونا اس مسجد کی تعمیر میں لگا ہے۔
یہ سوال کون بنے گا کروڑ پتی میں امیتابھ بچن نے بھی پوچھا تھا جس کا جواب علیگڑھ کی جامع مسجد تھا۔
رمضان میں ان دنوں یہ مسجد روشنی میں نہائی ہوئی ہے۔ دیر رات تک یہاں تراویح ہوتی ہیں۔
مسجد میں کل 17 گنبد ہیں، 3 گیٹ ہیں جن پر دو دو گنبد ہیں۔ یہاں ایک ساتھ قریب پانچ ہزار سے زیادہ لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔
یہ ہے خاص تاریخی مسجد علی گڑھ میں۔۔۔
اوپر کوٹ میں شیشے والی مسجد، موتی مسجد، بو علی شاہ کی مسجد، پھول چوک میں چھتاری والی مسجد، کھیر روڈ پر لال مسجد، جمال پور میں عیدگاہ جمع مسجد، مہاسوں ہاؤس کی انونا ہاؤس مسجد اس کے علاوہ اور بھی دیگر مسجد علی گڑھ میں موجود ہیں جو سو سال سے زیادہ پرانی بتائی جاتی ہے۔
جمال پور، دودھ پور اور سرسید نگر جمع مسجد کے ساتھ شہر میں ایسی مسجد ہیں جن میں سعودی عرب کی مسجدوں کا کلچر دکھتا ہے۔
رمضان کے پاک مہینے میں یہ سبھی مسجدیں گلزار ہیں۔ لاکھوں لوگ صبح سے لے کر شام تک پانچ وقت کی نماز اور رات میں تراویح ادا کرتے ہیں۔ اور دن رات قرآن کی تلاوت اور وظیفہ ہوتا رہتا ہے۔
شہر مفتی جناب محمد خالد حامد کا کہنا ہے کہ 'علی گڑھ شہر کے سب سے اونچے علاقے اوپر کوٹ پر مسجد کی تعمیر کی گئی تاکہ اگر علی گڑھ شہر میں کبھی سیلاب یا باڑ آتی ہے تو علی گڑھ میں موجود گھنٹہ گھر جب پورا ڈوب جائے گا تو جامع مسجد کی پہلی سیڑھی پر پانی آئے گا۔ جامع مسجد کو شہر کے کسی بھی اونچے علاقے سے آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے اور اس میں کل کتنا سونا ہے یہ کہا نہیں جاسکتا'۔