ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں قومی شاہراہ پر متعدد ایسے مزدور ملے جو مختلف طریقہ کار اپنا کر اپنے آبائی گاؤں واپس جا رہے تھے۔ اس سے متعلق ہم نے ان سے خصوصی بات کر کے ان کے سفر کی روداد کو جانا۔
لاک ڈاؤن نافذ ہوئے دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود لوگوں کی مشکلات میں کمی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔
کام بند ہونے کی وجہ سے یومیہ مزدوروں کا اپنے گھر واپس جانے کا سلسلہ جاری ہے، اس درمیان جس کو جو بھی سواری مل رہی ہے، وہ اسی کو غنیمت جان کر گھر جانے میں اپنی عافیت سمجھ رہا ہے۔
ایسا ہی ایک معاملہ قومی شاہراہ پر وید پرکاش نامی شخص کا دیکھنے کو ملا جو تقریباً 700 کلو میٹر دور ہماچل پردیش سے آ رہے تھے،
وید پرکاش نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں کام بند ہونے کی وجہ سے واپس اپنے آبائی گاؤں جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ ان کو حکومت کی جانب سے کوئی سواری نہیں ملی اس لیے وہ جگاڑ گاڑی سے اپنے گھر تک جائیں گے۔
اسی طرح سے انکت نامی شخص نے بتایا کہ وہ صبح سات بجے ہماچل پردیش سے اپنی اس گاڑی سے چلے تھے رات میں راستہ میں کسی ڈھابہ کے باہر آرام کی اجازت لے کر بمشکل رات گزاری اور صبح دوبارہ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگئے۔
اس کے علاوہ پریم کمار مکھیا بھی ہماچل پردیش سے آ رہے تھے انہوں نے بتایا کہ تمام کام بند ہیں پیسہ ختم ہو چکا ہے اور ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی بھی معقول سہولت نہیں ملی اس لیے وہ بھی موٹر سائیکل کی باڈی میں اپنی ریڑی رکشہ جوڑ کر اپنے گاؤں جارہے ہیں۔
پریم کمار کے ساتھی بھاگن ویر کا کہنا ہے کہ 'وہ ہماچل پردیش کے اوونا ضلع سے چلے ہیں جو رامپور سے 700 کلومیڑ کی دوری پر ہے اور ان کو ریاست بہار جانا ہے جو رامپور سے 600 کلومیڑ مزید دوری پر ہے۔