اترپردیش کے رامپور میں گزشتہ دنوں جو سیلاب آیا تھا اس کے اثرات ابھی کم نہیں ہوئے ہیں۔ رامپور کے پرانپور گاؤں میں واقع دریائے کوسی میں تیز آبی بہاؤ کی وجہ سے رامپور ٹانڈہ شاہراہ کے نزدیک کے تین سو بیگھا کھیتوں کی زمین کٹ گئی ہے جس کی وجہ سے شاہراہ کو بہت بڑا خطرہ لاحق ہے۔
رامپور میں آئے سیلاب سے جہاں بڑے پیمانے پر رہائشی علاقوں اور کاشتکاری کے ذریعہ تیار ہوئی فصلوں کو نقصان ہوا ہے وہیں آمد و رفت کے لئے استعمال ہونے والی بڑی شاہراہیں بھی متاثر ہوئیں، بلکہ ضلع کے کئی مقامات پر ابھی بھی حالات تشویشناک بنے ہوئے ہیں۔
ایسا ہی ایک علاقہ پرانپور گاؤں بھی جہاں سے دریائے کوسی گزرتی ہے اور اس کے ساتھ ہی اس مقام سے تحصیل ٹانڈہ کو ضلع کے ہیڈکوارٹر سے جوڑنے والی شاہراہ بھی واقع ہے۔ دریائے کوسی میں آبی بہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے یہ دریا ایک بڑے رقبہ میں پھیل گئی اور اس نے تقریباً 300 بیگھا کھتوں کو کاٹ دیا ہے ساتھ ہی شاہراہ کا بڑا کنارہ بھی کٹ گیا ہے۔ اس کٹان اور اس کی وجہ سے آئندہ ہونے والے بڑے نقصان سے بچنے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے پلاسٹک کے کٹوں میں مٹی بھر کر پانی کے بہاؤ کے رخ کو موڑنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بارہ بنکی: بہترین آواز کے مالک محمد شکیل کو نہیں مل سکی پہچان
مقامی لوگ اور راہگیر انتظامیہ اور حکومت کی ان کوششوں سے مطمئن نظر نہیں آ رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ زمین کے کٹان کو روکنے کے لئے دریا کے کناروں پر پتھر بچھائے جائیں۔ راہگیروں نے ڈر اور خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مٹی کے کٹے بچھا دینے سے مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ یہاں مکمل تعمیراتی کام کرایا جائے۔
وہیں ہم نے جب پی ڈبلیو کے ٹھیکیدار محمد احسان سے کٹے بچھائے جانے سے متعلق بات کی تو انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ عارضی کام کرایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی جانب سے ابھی اس کی تعمیر نو کے لئے رقم نہیں آ رہی ہے۔ ضلع انتظامیہ مسلسل حکومت سے اس کام کے لئے رقم حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔