رامپور میں ریڈیو اسٹیشن کے قریب وقف بورڈ کی اراضی ہے جبکہ اس زمین پر تین قبریں بھی بنی ہوئی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان قبور میں قدیم زمانے سے صوفی حضرات مدفون ہیں اور برسوں سے عقیدت مند یہاں پہنچ کر نذارنہ پیش کرتے ہیں لیکن گذشتہ 2013 سے یہ اراضی تنازع کا شکار ہے۔
2013 میں محکمہ آبپاشی کی جانب سے اس اراضی پر پانی سپلائی کے لیے ٹینک کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس کے بعد وقف اراضی کے متولی رئیس احمد نے اعتراض کیا تھا اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ تب سے آج تک یہ معاملہ عدالت میں زیر دوراں ہے۔
یہ معاملہ آج ایک مرتبہ پھر اس وقت گرما گیا جب محکمہ آبپاشی کی جانب سے اس مقام پر دوبارہ تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا۔ موقع پر موجود محکمہ آبپاشی کے معاون انجینئر محمد ایاز نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں پانی کی ٹینک بنانے کےلیے تعمیراتی کام کرانے پہنچے ہیں لیکن کچھ لوگ اس کام میں روکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
وہیں اراضی کے متولی فریق نے دستاویزات دکھاتے ہوئے بتایا کہ 2013 سے معاملہ عدالت میں زیر بحث ہے اور اترپردیش وقف بورڈ کی جانب سے بھی یہاں کام پر روک ہے۔
اس پورے معاملے کی وضاحت کے لئے ہم نے جب معاون سرے کمشنر وقف افسر محمد خالد سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ فی الحال ان کے علم میں پورا معاملہ نہیں آیا ہے اس لیے متولی فریق سے بات کرکے ہی وہ کچھ کہہ سکیں گے جبکہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ اس پورے معاملے کی یقینی طور پر جانکاری معاون سروے کمشنر افسر محمد خالد کو ہے۔
بہرحال تازہ اطلاعات کے مطابق متنازع مقام پر ای ٹی وی بھارت کے پہنچنے کے کچھ دیر بعد تعمیراتی کام بند ہو چکا ہے۔