رامپور کے ملی و فلاحی حلقوں کی معروف شخصیت مصباح الدین خاں کے سانحہ ارتحال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ رحمانی فاؤنڈیشن، اسلامک یوتھ آرگنائزیشن، مولانا آزاد آدرش سبھا اور بزم ادب کی جانب سے مشترکہ طور پر ایک تعزیتی نشست مدرسہ حضرت عمر فاروق، گھیر قلندر خان میں منعقد کی گئی جہاں بڑی تعداد میں ضلع کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کرکے مصباح الدین خان کی حیات و خدمات کو یاد کیا۔ پروگرام کا آغاز حافظ محمد سعد کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مولانا محمد وسیم قاسمی نے پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے بتایا کہ مرحوم مصباح الدین خان کا سب اہم کارنامہ قرآن کریم کی دعوت کو عام کرنا تھا۔ انہوں نے مختلف مقامات اور گھروں پر جاکر لوگوں کو قرآن کی تعلیمات دیں۔
جمعیت علماء ہند کے ضلع صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے کہا کہ مصباح الدین خاں کو انہوں نے ہمیشہ دین کی بے لوث خدمات انجام دیتے دیکھا۔ وہیں اسلامک یوتھ آرگنائزیشن کے سکریٹری نعمان خان غازی نے کہا کہ مرحوم مصباح الدین خان آئی وائی اور کے بانی رکن اور صدر اول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الدین خان کی قیادت میں زبردست اصلاحی تحریکات چلاکر رامپور سے بے شمار خرافات اور برائیوں کا خاتمہ کیا گیا۔
تعزیتی نشست کی صدارت کرتے ہوئے مؤرخ اور معروف ادیب شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ مصباح الدین خان سے ان کی 50 برس پرانی دوستی تھی لیکن مصباح الدین کو انہوں نے ہمیشہ ان لوگوں میں دیکھا کہ جو حق بات وہ کہتے تھے وہی کرتے تھے۔ ان کے قول و عمل میں کبھی کوئی تضاد نہیں دیکھا۔ آخر میں رحمانی فاؤنڈیشن کے چیئرمین رضوان احمد صدیقی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
تعزیتی نشست سے مدرسہ حضرت عمر فاروق کے مہتمم مولانا یامین قاسمی اور رکن جماعت اسلامی ہند ظفر احمد نے بھی خطاب کیا۔ واضح رہے کہ معروف معلم و مصنف مصباح الدین خان کا گذشتہ دنوں 18 مارچ کو 82 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔ ان کے سانحہ ارتحال پر نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ ضلع بھر کے مذہبی علمی و ادبی حلقوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی تھی۔