کورونا کے سبب مسلسل تعلیمی ادارے بند رہنے کے سبب سب سے زیادہ منفی اثر دینی تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد پر پڑا ہے۔ رامپور کا ٹانڈہ علاقہ جو مدرسوں کا شہر کہلاتا ہے۔ گذشتہ ڈیڑھ برسوں سے مدارس بند ہیں جس کی وجہ سے اساتذہ کے سامنے اب معاش کا مسئلہ در پیش ہے۔
ٹانڈہ کے رہنے والے محمد عابد ایک دینی مدرسہ سے فارغ ہیں اور فی الحال دارالعلوم غازی آباد کے مدرسہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔ جس سے ان کا گذر بسر چل رہا تھا۔ لیکن کورونا نے اب ان کو رکشہ چلانے پر مجبور کر دیا ہے۔
محمد عابد کا کہنا ہے کہ وہ معمولی سی تنخواہ پر مدرسہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کے پاس اتنی رقم بھی نہیں ہے کہ وہ اپنا کوئی دوسرا کام کر سکیں۔ اسی لئے وہ کرائے پر ای رکشہ لےکر چلانے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں:'مدارس کے اساتذہ کی مدد کے لیے وقف بورڈ کو آگے آئے'
جب ان سے یہ پوچھا کہ ای رکشے چلانے سے انہیں کتنی آمدنی ہو تی ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ روزمرہ کا خرچ اس سے نکل جاتا ہے۔