مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف ملک کی اکثر ریاستوں سمیت اترپردیش کے ضلع رامپور کے کسان بھی سراپا احتجاج ہیں۔
ملک بھر میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج مسلسل جاری ہے۔ رامپور کے کسان جب مظاہرہ میں شامل ہونے کے لیے دہلی کی جانب بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تو تب انھیں مختلف تھانوں کی پولیس راستے میں ہی روک رہی ہے جس سے ناراض ہو کر کسان وہیں مظاہرے پر بیٹھ جارہے ہیں۔
رامپور کے بلاسپور سے جب کسانوں کا ایک قافلہ دہلی کی جانب روانہ ہوا تو تھانہ بھوٹ پولیس نے انھیں روک لیا تب کسان وہیں تھانہ بھوٹ کے باہر قومی شاہراہ پر بیٹھ گئے جس کے بعد آئندہ روز انھیں دہلی روانہ ہونے کی اجازت دی گئی۔
اس موقع پر بھارتی کسان یونین (امباوت) کے نائب ضلع صدر حنیف وارثی نے کہا کہ کسان زرعی مخالف قوانین کے خلاف جب دہلی جاکر اپنا احتجاج درج کرنا چاہ رہے ہیں تو ان کو پولیس انتظامیہ روک رہا ہے۔
انہوں نے مودی حکومت کو اپنی سخت تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر اکثریت حاصل کرکے حکومت بن گئی ہے تو اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ جو چاہے قوانین بنائیں۔
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اے پی ایم سی لینڈ ریفارم ایکٹ کے آ جانے سے زرعی شعبہ کا مکمل طور پر ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ مرکزی حکومت کے زرعی قونین سے کسانوں کو کچھ بھی نفع حاصل نہیں ہوگا۔ ان قوانین سے مہنگائی میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔
اب دیکھنا ہے یہ کہ جس طرح سے ملک بھر میں بڑی تعداد میں کسان ان زرعی قوانین کی مخالفت میں کھلے آسمان کے نیچے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں تو کیا حکومت کسانوں کے مطالبات کو مانتے ہوئے ان قوانین کو منسوخ کرتی ہے یا ان قوانین کو نافذ کرنے کے اپنے عزم پر قائم رہتی ہے۔