متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں 21 دسمبر کو مظاہرے کے بعد سے پولیس کی جانب سے مسلسل گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے مظاہرین کے اہل خانہ نے پولیس سپرینٹنڈنٹ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس دوران انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرکے اپنوں کی گرفتاریوں سے متعلق روداد بیان کی۔
جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات کہنے اور ناانصافی کے خلاف احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے لیکن رامپور کے ان متاثرہ کنبوں کے درد کی داستان سن کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آئین میں دیے گئے ان حقوق کی خلاف ورزی پولیس انتظامیہ ہی کرتی نظر آرہی ہے۔
دراصل متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں لیکن مظاہرین کی جس طرح سے گرفتاریاں اترپردیش میں ہو رہی ہیں ایسی کہیں اور نظر نہیں آتی۔
جب رامپور کے پولیس کپتان ڈاکٹر اجے پال شرما سے مقید مظاہرین کے اہل خانہ نے سماجی کارکن فیصل خان لالا کی قیادت میں رہائی کا مطالبہ کیا اور انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرکے اپنی روداد بیان کی جسے سن کر ہر ذی عقل انسان حیرت زدہ ہو جائے گا۔