ماہ رمضان کے اس مقدس مہینے میں ہر روزے دار اپنی افطاری میں پھلوں کا خوب استعمال کرتے ہیں اور اسی مہینے پھلوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
اس مقدس مہینے میں جہاں ایک طرف روزے داروں کو ہفتے میں دو دن کے لاک ڈاؤن اور ہر روز رات کے کرفیو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہیں روزے داروں پر مہنگائی کا اثر صاف طور پر دکھائی دے رہا ہے۔خاص طور پر پھلوں کی قیمتوں میں ہورہے اضافے نے روزے داروں کو مزید پریشان کردیا ہے، کیونکہ روزے دار افطاری میں پھلوں کو اپنے دسترخوان میں شامل کرتے ہیں۔
لیکن اس سال پھلوں کی قیمتوں میں ہورہے اضافے کو دیکھتے ہوئے لوگ حسب ضرورت ہی پھل خرید رہے ہیں ۔
خریداروں کا کہنا ہے کہ اس برس پھلوں کی قیمت گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ مہنگے ہیں، بازار میں ہرچیز مہنگی ہے، سبزی اور پھل بھی مہنگے رہیں گے تو انسان کیا کھائے گا۔
پھل کاروباریوں کا کہنا ہے کہ پھلوں کی قیمتوں میں ہوئے اضافے کی وجہ سے پھلوں کی خریداری بہت کم ہو رہی ہے سیب دو سو روپے کلو، کیلا 60 روپے کلو اور تربوز پچیس روپے کلو اور انگور سو روپے کلو فروخت ہورہا ہے۔
مہنگائی ہو جانے کی وجہ سے روزے دار پھل خرید نہیں پا رہے ہیں پھل کاروباریوں پر لاک ڈاؤن کے چلتے بے حد اثر پڑا ہے۔