مظفر نگر: ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر کے قاضی پور میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے مختلف اضلاع سے بی کے یو کے عہدیداروں اور کارکنان نے شرکت کی۔ ورکشاپ میں زراعت اور کسانوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بی کے یو کے ترجمان راکیش ٹکئیت نے واضح کیا کہ آپسی تنازع اور بلا وجہ کسی دوسرے مسئلے پر کوئی احتجاج نہیں کیا جائے گا۔ آج ہماری تنظیم کے سینئر قائدین جیسے بلاک صدر، سٹی صدر اور منڈل صدر کو میٹنگ کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے پانچ سال کے لیے جو راشن مفت کیا ہے۔ کیا پانچ سال بعد غریب ختم ہو جائیں گے؟ یا یہ صرف ووٹوں کا راشن ہے؟ جن کو غریب سمجھ کر راشن تقسیم کیا جا رہا ہے وہی بتا سکتے ہیں کہ یہ راشن کیوں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ یہ ملک اور بھی غریب ہو جائے گا، اسے لیبر کنٹری بنایا جا رہا ہے، جیسے بہار مزدور ریاست بن گیا ہے، اسی طرح یہ پورا ملک مزدوروں کا ملک بننے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 2047 تک یہ ملک مزدور ملک بن جائے گا۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ 2047 تک کسانوں کی زمین جائے گی اور ان کی فصلوں کی مناسب قیمت نہیں ملے گی۔ کیا ہم قرض لے کر گھر چلائیں گے؟ ہمیں فصلیں بیچ کر اپنا گھر چلانا ہے۔ اس لیے لوگوں کو منظم رہنا پڑے گا۔ ذہن میں رکھیں کہ لوگ احتجاج کہاں کر رہے ہیں اور کیوں احتجاج کر رہے ہیں۔ پوری دنیا میں کسانوں کی زمینیں لے کر انڈسٹریز کھول دی گئی ہیں اور یے کہا جا رہا ہے کہ آپکو سستے داموں پر یے لیکر دیں گے۔ اس لیے ہم اس ملک کو مزدور ملک نہیں بننے دیں گے۔ یہ ملک زرعی ملک ہے اور رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Aligarh will be Named Harigarh علی گڑھ کا نام ہری گڑھ رکھنے کی تجویز پاس
ان کا کہنا ہے کہاس ورکشاپ میں یہاں آنے والے 500 کے قریب کارکنوں کو ٹریننگ دی گئی کہ مزید احتجاج کیسے کریں اور اگر کہیں احتجاج کرنا ہے تو کیسے کریں اور کس سے بات کریں۔ اگر آپ کے گاؤں کا معاملہ ہے تو گاؤں میں ہی طے کر لیں۔ اگر یہ کسی تنظیم کا مسئلہ ہے یا حکومت کا مسئلہ ہے تو اس معاملے پر احتجاج ہونا چاہیے۔