گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ضلع علی گڑھ کے لودھا گاؤں میں تقریباً 92 ایکڑ زمین پر بننے والی راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے نام سے یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔
پروفیسر سید علی ندیم رضاوی نے بتایا کہ سب سے پہلے میں ملک کی حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے مہندر پرتاب سنگھ کے نام سے ضلع علی گڑھ میں یونیورسٹی قائم کرنے کا فیصلہ لیا۔
راجا مہندر پرتاپ سنگھ، محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کے ہی طالب علم تھے۔ جب سر سید احمد خان نے ایم اے او کالج قائم کیا تو سرسید احمد خان نے مہندر پرتاب سنگھ کے والد سے کہہ کر مہندر پرتاپ کا داخلہ ایم اے او کالج میں کروایا۔
مہندر پرتاپ سنگھ کا تقریباً دس سال تک طالب علم کی حیثیت سے ایم اے او کالج میں قیام رہا۔ انہوں نے علی گڑھ میں رہتے ہوئے سیکولر اور لیفٹ سیاست پر عمل کیا۔
پروفیسر سید علی ندیم رضاوی نے مزید بتایا راجا مہندر پرتاپ سنگھ 1905 یا 1906 میں ایم اے او کالج سے اپنی گریجویشن کی تعلیم مکمل کئے بغیر چلے گئے اور 1906 سے جنگ آزادی کی مہم کا حصہ بن گئے اور انہوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کر دیا۔ انگریزوں کے خلاف جو مہم مہاتما گاندھی کی صدارت میں چل رہی تھی اس میں شامل ہوگئے۔
سنہ 1915 کے آس پاس اسی لیفٹ آئیڈیالوجی کے تحت مہندر پرتاپ نا صرف نوآبادیاتی حکومت کی خلاف ورزی کی بلکہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر افغانستان میں ایگزائل حکومت قائم کی۔
غور طلب بات یہ ہے کہ جس مہندر پرتاپ سنگھ کو آج نریندر مودی اور ان کی حکومت اپنانا چاہتی ہے جبکہ اس وقت راجا مہندر پرتاپ سنگھ نے اپنے کچھ مسلم ساتھیوں کے ساتھ افغانستان میں حکومت بنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اے ایم یو ملک کی ٹاپ۔10 یونیورسٹی میں شامل
اگر مہندر پرتاپ سنگھ حکومت کے صدر بنے تھے تو ان کے وزیراعظم اور وزیر داخلہ دو ایسے شخص تھے جن کے نام کے آگے مولوی لگا ہوا تھا۔ یعنی وہ مخالف فرقہ پرست طاقت کی شکل میں ابھرتے نظر آتے تھے لیکن آج بی جے پی حکومت راجا مہندر پرتاپ سنگھ کو جاٹ کی حیثیت سے پروجیکٹ کر رہی ہے۔ ملک کی آزادی کے بعد راجا مہندر پرتاپ آزاد امیدوار کی شکل میں اٹل بہاری واجپائی کے خلاف اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے رہے۔
پروفیسر سید علی ندیم نے کہا 'موجودہ حکومت راجا مہندر پرتاپ سنگھ کے نام سے یونیورسٹی قائم کر رہی ہے۔ برکت اللہ کے نام سے برکت اللہ یونیورسٹی تو موجود ہے۔ لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ موجودہ حکومت مہندر پرتاپ سنگھ کے نام سے یونیورسٹی قائم اس بات پر نہیں کر رہی کہ انہوں نے ملک کی آزادی میں حصہ لیا تھا اور ملک کو متحد کرنے کی کوشش کی بلکہ جاٹ کے نام پر یونیورسٹی اس لیے قائم کی جارہی ہے تاکہ آنے والے انتخابات میں یوگی اور مودی کو جاٹ ووٹ مل سکیں۔
انہوں نے مزید کہا ایک اور کہانی جو بار بار کہی جاتی ہے کہ راجا مہندر پرتاپ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو بہت زمین دی تھی تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ جو زمین یونیورسٹی کو دی وہ عطیہ نہیں کی وہ زمین لیز پر دی تھی جہاں پر سٹی ہائی اسکول موجود ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لیے بہت سے لوگوں نے زمین عطیہ کی جس میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور طوائف بھی شامل ہیں۔ یونیورسٹی کے سرسید ہال میں سبھی کمروں پر زمین یا تعاون کرنے والوں کے نام آج بھی درج ہیں۔
راجا مہندر پرتاپ سنگھ نے یونیورسٹی کو زمین لیز پر دی تھی نا کہ عطیہ کیا تھا جس کے ہم شکر گزار ہیں اور راجا مہندر پرتاب سنگھ کو یونیورسٹی کبھی نہیں بھولی ان کی ایک شاندار تصویر مولانا آزاد لائبریری میں آج بھی موجود ہے۔
پروفیسر سید ندیم نے مزید کہا کہ آج ہم لوگ فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے ہی طالب علم کے نام پر ایک یونیورسٹی قائم کی جا رہی ہے