یو پی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی اپنے بیانات کو لے کر ہمیشہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اس بار وسیم رضوی نے قرآن کو نشانہ بنایا ہے اور سپریم کورٹ میں پیٹیشن داخل کیا ہے کہ قرآن کی 26 آیات کو ہٹا دیا جائے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مولانا محمد احمد قادری نے بتایا کہ "ہے قول محمد قول خدا، فرمان نہ بدلا جائے گا، بدلے گا زمانہ لاکھ مگر، قرآن نہ بدلا جائے گا۔"
انہوں نے کہا کہ 26 آیت کریمہ کو ہٹانے کا وسیم رضوی نے ذکر کیا ہے، یہ تو بہت ہوتی ہیں۔ کوئی بھی انسان قرآن کریم میں ایک بھی آیت نہیں ہٹا سکتا۔ قرآن اللہ تعالی کا 'معجزہ' ہے۔
مولانا قادری نے بتایا کہ اللہ کی کوئی بھی آیات، زبر زیر، یہاں تک کہ ایک نقطہ بھی اوپر نیچے نہیں کیا جاسکتا۔ زمانہ جاہلیت میں عرب کے لوگ خود کو فصیح و بلیغ مانتے تھے اور غیر عربی کو عجمی قرار دیتے تھے۔ ایسے وقت میں نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ کوثر کی تین آیت خانہ کعبہ کے دیوار پر لگوا دیے لیکن خود کو فصیح و بلیغ سمجھنے والے تمام عربی تین آیات کا جواب نہیں دے پائے۔
انہوں نے بتایا کہ قرآن کی تین آیات تو بڑی بات ہے، اللہ نے قران مجید میں فرما دیا ہے کہ ایک آیت کا بھی کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ یہ اس دور سے قیامت تک لوگوں کے لیے کھلا چیلنج ہے، جسے کوئی پورا نہیں کر سکتا، یہی ہمارا کامل یقین ہے۔
مولانا محمد احمد قادری نے بتایا کہ اللہ نے قرآن کی ذمہ داری لے رکھی ہے اور اس پر ترمیم کی بات کرنا اللہ رب العزت کو چیلنج کرنا ہے، جو اس انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کرتی ہے۔ قرآن میں قیامت تک کوئی بھی ترمیم نہیں ہو سکتی یہ ایک مسلمان کا کامل ایمان ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وسیم رضوی کے اس قدم سے شیعہ سنی علماء کرام نے سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وسیم رضوی پر سخت کارروائی ہو۔
مزید پڑھیں:
قرآن پر پوری دنیا کے تمام فرقوں کے مسلمانوں کا مکمل اتفاق: مولانا ولی رحمانی
اتنا ہی نہیں مولانا کلب جواد 14 مارچ کو 'تحفظ قرآن' نام سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ سبھی لوگ اس میں شامل ہوں۔ اس کے علاوہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی وسیم رضوی کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔