لکھنؤ: مفتی عرفان میاں فرنگی محلی قاضی شہر لکھنؤ و صدر ادارہ شریعہ دارالافتاء والقضاء فرنگی محل نے بتایا کہ رواں برس 60 روپیے صدقۂ عید الفطر ادا کیا جائے گا۔ مفتی عرفان میاں فرنگی محلی نے بتایا کہ صدقۂ عید الفطر ہر صاحب نصاب کے اوپر اس کی ذمہ داری میں سبھی چھوٹے بڑے افراد کی طرف سے دیا جائے گا۔ رمضان کے روزے 2 ہجری میں فرض ہوئے اور رسول ﷺ نے عید سے دو دن پہلے اپنے خطبے میں فرمایا کہ ہر چھوٹے بڑے مرد و عورت کی جانب سے ایک ایک صاع گیہوں، دو آدمیوں کی طرف سے ایک صاع کھجور یا جؤ ایک شخص کی طرف سے جو آزاد ہو یا غلام چھوٹا ہو یا بڑا ہو ادا کرو۔
یہ بھی پڑھیں:
مفتی عرفان میاں نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں زکوٰۃ سے پہلے صدقۂ عیدالفطر کا حکم ہو۔ فتاویٰ قاضی خان میں لکھا ہے کہ صدقۂ فطر چار چیزوں میں واجب ہے۔ گیہوں، کشمش آدھا صاع، جؤ، ستو یا خرما پر ایک صاع دیا جائے گا یا اس کی قیمت دیا جانا زیادہ بہتر ہے۔ اگر گیہوں کی قیمت کے مطابق کوئی دوسرا غلہ بھی دیا جائے تو بھی ادا ہوجائے گا۔ فتاویٰ عالمگیری کے علاوہ اور فقہی کتابوں شرح وقایہ، مصباح المنیر، مجمع البحار، قرابادین اور علمائے فرنگی محل کے فتوے میں آدھا صاع 360 مثقال کا ہوا۔ بھارتی حساب سے پونے دو سیر قدیم جو ابھی تک رائج ہے۔
عید کی صبح تک جو بھی صاحب نصاب ہو گا یا اسی دن پیدا ہوا ہو اس کی جانب سے بھی صدقۂ فطر واجب ہے تاکہ ہر غریب عید کے دن پیٹ بھر سکے اور خوشی میں شریک ہو سکے اور معاشرے میں کوئی بھی غریب نہ ہو اور عید کے دن ہاتھ پھیلانا نہ پڑے یہ بھی ایک مقصد ہے۔ ایک آدمی کا فطرہ ایک شخص کو یا ایک سے زیادہ لوگوں کو دیا جا سکتا ہے، یا ایک سے زیادہ لوگوں کا فطرہ ایک شخص کو دیا جا سکتا ہے۔ صدقۂ فطر غریب محتاج مفلس یا مدارس کے بچوں اور اپنے غریب رشتہ داروں کو دینا زیادہ بہتر ہے۔ مفتی عرفان فرنگی محلی نے اپیل کی ہے کہ صاحب نصاب زیادہ سے زیادہ صدقہ وخیرات کریں تاکہ مختلف پریشانیوں میں مبتلا لوگوں کی وقت رہتے مدد ہو سکے اور وہ لوگ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں۔