اترپردیش کے مرادآباد تھانہ کندرکی بلاک میں بھارتیہ کسان یونین نے ایک اجلاس میں مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کئے گئے تین زرعی قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسان مسلسل ان تین قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ لیکن حکومت ان قوانین کو واپس لینے کو تیار نہیں ہے۔ جب تک حکومت ان قوانین کو واپس نہیں لے لیتی تب تک کسانوں کا یہ احتجاج جاری رہے گا۔
آٹھ جنوری کو حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان آٹھویں دور کی میٹنگ ہوئی۔ نتیجہ حالانکہ اب کسان اور حکومت کے بیچ آئندہ میٹنگ 15 جنوری کو ہوگا۔
بھارتیہ کسان یونین کے ضلع سیکریٹری اور سابق انڈین آرمی کے اہلکار اشفاق نے کسانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا 'مرکزی حکومت کسانوں کی کھیتی کو سرمایہ دار لوگوں کے ہاتھوں میں دینا چاہتی ہے اور کسانوں کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو اپنا غلام بناکر انہیں کی زمین پر انکو مزدور بنانا چاہتی ہے۔ حکومت کو جلد از جلد یہ قانون واپس لینا چاہئیے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب کی سرحد سے 6 پاکستانی نوجوان گرفتار
کسان تنظیموں اور مرکزی حکومت کے بیچ کئی میٹنگ ہو چکی ہیں لیکن حکومت تین زرعی قوانین واپس لینے کو تیار نہیں ہے اگر حکومت کو تین زرعی قوانین واپس نہ لئے جانے کی ضد ہے۔ تو ہم نے بھی ان تین قوانین کو واپس کئے جانے کی ضد کی ہے۔ ہمارے احتجاج اور قربانیوں کے آگے حکومت کو جھکنا پڑے گا۔