آج دوپہر تقریبا دو بجے یونیورسٹی قانون فیکلٹی کے تقریبا ایک ہزار طلبہ و طالبات باب سید پر اکھٹا ہوئے اور شہریت ترمیمی قانون جو اب عمل میں لایا چکا ہے اس کے خلاف نعرے بازی کی اور سبھی قانون فیکلٹی کے طلبہ و طالبات نے شہریت ترمیمی قانون کو غلط اور ملک کے آئین کے خلاف بتایا۔ اور ایک میمورنڈم ایس پی(سٹی) اور اے ڈی ایم (سٹی) کو صدر جمہوریہ کے نام دیا۔
یونیورسٹی اور علیگڑھ انتظامیہ نے کل اے ایم یو کے تقریبا 10000 ہزار سے زیادو طلبہ کے احتجاج اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاج کے مدنظربڑی تعداد میں پولیس کو تعینات کیا اور یونیورسٹی کے سبھی راستوں کو بند کرکے بیرئیر لگا دیے گئے۔
یونیورسٹی قانون فیکلٹی کے طلبہ وطالبات نے باب سید پر بیٹھے تھے تب ایک طالب علم نے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا بی جے پی دو ستون پر کھڑی ہے۔ ایک خوف اور دوسرا اضطراب۔ طالب علم نےکہا کہ خوف اقلیت کے لئے اور اضتراب اکثریت کے لیے۔
قانون فیکلٹی کی کچھ طالبات نے باب سید کی دیوار پر ہندوستان کا نقشہ بنایا اور اس کے اندر مختلف مذہب کو دکھایا۔ اور اے ایم یو بائیکاٹ سی اے بی بھی لکھا۔
ایک طالبہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا شہریت ترمیمی قانون بنانے والے ہراس رکنِ پارلیمنٹ کو میں دعوت دینا چاہتی ہوں وہ آئیں اور میں قانون کی طالب علم ہوں میں نے ملک کے آئین کو اور پریمبل پڑھا ہے۔
آپ آئے آئین جس چیز پر آپ نے حلف لے کر یہ قوم کی اس ملک کی خدمت کرنے کا حلف لیا ہے اس کے پہلے صفحہ پر ہی جو چیز لکھی ہے اگر اس پر توجہ دیا ہوتا تو اس طریقے کی تباہی پورے ملک میں نہیں دیکھی جاتی۔
خطاب کے دوران مزید کہا کہ آپ کو مسلمانوں کی حقیقت نہیں معلوم ہے، ہندوستان کی تاریخ میں مسلمانوں نے بہت اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے آپ کے ہوش ٹھکانے لگ جائیں گے۔
علیگڑھ ایس پی سٹی ابھیشیک نے بتایا آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی قانون فیکلٹی کے طلبہ وطالبات نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایک میمورنڈم بھی دیا۔ میں اور اے ڈی ایم (سیٹی) موقع پر موجود تھے اورمیمورنڈم لیا۔
قانون فیکلٹی کی طالبہ نے بتایا شہریت ترمیمی قانون جو پاس کیا گیا ہے اب وہ عمل بن چکا ہے۔ تو ہم اسی عمل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جس طرح آپ نے ساری برادری کے لوگوں کو شامل کر رہے ہیں صرف ایک برادری کے علاوہ تو آپ کو ان کو بھی شامل کرنا چاہیے۔
طالبہ نے مزید کہا ہم پیدائش اور اپنی مرضی سے ملک کو چنا ہے اور ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے سیکولرزم جو ہندوستان کے پریمبل میں بتایا گیا ہے ۔ سیکولرزم بنیادی ڈھانچہ ہے ہندوستانی آئین کا۔ پارلیمنٹ کوئی بھی ایسا قانون پاس نہیں کرسکتا جو بنیادی ڈھانچے، ہندوستان کے آئین کے خلاف ہو۔