ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے پرانی چنگی گیٹ انوپ شہر روڈ پر گزشتہ دو ہفتے سے جاری شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنا پولیس کے دباو میں ختم ہوگیا ہے
واضح رہے کہ ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے، علی گڑھ میں بھی 23 فروری کے روز اوپر کوٹ کے علاقے میں پیش آئے واقعے کے بعد چار مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرہ چل رہا تھا۔
اے ایم یو باب سید پر، شاہ جمال کے علاقے عید گاہ کے سامنے، جیون گڑھ کے علاقے علی گڑھ مرادآباد بائی پاس روڈ پر اور اے ایم یو پرانی چنگی گیٹ انوپ شہر روڈ پر، اے ایم یو کے پرانے چنگی گیٹ انوپ شہر روڈ پر دو ہفتے سے جاری احتجاجی مظاہرے کو پولیس کے دباؤ میں ختم کرادیا گیا۔
اسی طرح گزشتہ روز تھانہ کوارسی جیون گڑھ بائی پاس پر چھ دن سے جاری احتجاجی مظاہرے کو علیگڑھ انتظامیہ نے سیاسی و سماجی اراکین سے گفتگو کے بعد ختم کراکر ہائی وے کو خالی کرالیا گیا۔
واضح رہے کہ احتجاجی مظاہرے کو ختم کرانا ضلع انتظامیہ اپنی بڑی کامیابی مان رہا ہے، اب دوسرے مرحلے میں ضلع انتظامیہ نے مظاہرین کی پشت پناہی کرنے والوں کی نشاندہی کی بنیاد پر کاروائی شروع کر دی ہے۔
گذشتہ روز یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر سجاد سبحان راتھر سمیت متعدد طلبہ و طالبات کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 23 فروری بروز کو اوپر کوٹ کے علاقے جمع مسجد کے سامنے چل رہے احتجاجی مظاہرے کو بھی پولیس نے طاقت کے زور پر ختم کرایا تھا، جس کے بعد شہر میں دو مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرہ خواتین نے شروع کردیا تھا۔
علیگڑھ انتظامیہ نے ابھی تک ضلع علیگڑھ سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چل رہے چار احتجاجی مظاہرے کو پولیس کے دباؤ میں ختم کرایا جاچکا ہے۔
اوپر کوٹ، جیون گڑھ، پرانی چنگی گیٹ اور جمال پور علاقے سےاس وقت علی گڑھ میں صرف دو مقامات پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنا چل رہا ہے، جس میں ایک شاہ جمال عیدگاہ کے سامنے اور دوسرا اے ایم یو باب سید پر ہے۔
پولیس کے دباؤ میں مظاہرے کو ختم کیے جانے کے بعد علیگڑھ انتظامیہ کے عہدے داران کسی بھی طرح کے بیان دینے سے بچتے نظر آئے وہی کیمرے کے سامنے مقامی لوگ بھی کسی بھی طرح کی بیان بازی سے بچتے نظر آئے۔