بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس کے کینٹ ریلوے سٹیشن کے قریب کانگریس کارکنوں نے کفن فروخت کر ریاستی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کانگریس سیوا دل کے سابق ضلع صدر ہریش مشرا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اترپردیش میں لڑکیاں اور خواتین محفوظ نہیں ہیں، اور ہاتھرس کیس نے پورے ملک کو شرمشار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'متاثرہ لڑکی کے آخری رسومات بغیر کفن کے ادا کی گئی ہے یہ یوگی حکومت بے غیرتی کی انتہا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کینٹ پر ہم لوگ کفن کا سیل لگائے ہوئے ہیں اور کفن بیچ کر کے یوگی حکومت کی خلاف احتجاج کر رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سبھی کاروبار متاثر ہوئے ہیں، اور ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورتحال کی وجہ سے جرائم کی شرح میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے، تاہم ریپ اور قتل جیسے جرائم میں لوگوں کی جانیں جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'کفن کا سیل لگاکر ہم حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور اور ریاست میں خواتین اور لڑکیوں کی تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں'۔
واضح رہے کہ بنارس وزیراعظم کا پارلیمانی حلقہ بھی ہے، جہاں سے وہ دوسری بار رکن پارلیمان منتخب ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ اترپردیش کے ہاتھ رس میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی ریپ اور اس کی موت کا معاملہ آج عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا۔
سپرم کورٹ سے اس معاملہ کی جانچ مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) یا خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرانے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کل ہاتھرس میں ہونے والی اجتماعی جنسی زیادتی کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاج ہورہا ہے، وہیں بنارس ہندو یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ پر سماج وادی پارٹی کی خواتین ونگ نے کینڈل مارچ کیا تھا اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کے واقعے کے خلاف طلبہ برادری سمیت سماجی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان سڑکوں پر اُتر کر اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں۔