لکھنؤ: قبلۂ اول بیت المقدس کی بازیابی اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مجلس علمائے ہند کی جانب سے آصفی مسجد لکھنؤ میں عالمی یوم قدس منایاگیا۔ عالمی یوم قدس کے موقع پر نماز جمعۃ الوداع کے بعد نمازیوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔
نمازیوں نے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ قبلۂ اول پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے، ہم اس حق سے دست بردار نہیں ہوسکتے۔ نمازی ایسے بینر ز اور پوسٹر اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے، جن کے ذریعہ اسرائیلی جارحیت اور ظلم و تشدد کو ظاہر کیا گیا تھا۔ مظاہرہ کے آخر میں اسرائیل کا پرچم اور اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کی علامتی تصوریر کو نذر آتش کیا گیا۔
اس موقع پر اسرائیل مردہ باد، امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے گئے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا مشترکہ مسئلہ ہے، اس لئے اس انتفاضہ کو مسلکوں میں تقسیم نہ کیا جائے۔ ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو تمام مسلمانوں کو قبلۂ اول کی بازیابی، فلسطینی مظلوموں کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ عالم اسلام اس مسئلے پر خاموش تماشائی بنا رہتا ہے۔ بھارت میں بھی مسلمانوں کی طرف سے مشترکہ احتجاج نہیں ہوتا۔ آج کے دن مساجد میں فقط نماز ہوتی ہے مگر امریکہ اور اسرائیل کی بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہیں کی جاتی۔ یہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔فلسطین میں کوئی شیعہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود پوری دنیا کے شیعہ فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں سراپا احتجاج رہتے ہیں۔ اس لئے تمام مسلمانوں کو بلا قید مسلک اسرائیلی ناجائز قبضے اور جارحیت کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔
مولانا نے کہا کہ تنہا ایران ہے جو عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھاتا رہاہے۔ آج ایران پر جتنی اقتصادی پابندیاں اور تہذیبی و ثقافتی یلغار ہے۔ اس کی وجہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اس کی استقامت اور عالم اسلام کے بنیادی مسائل کو اٹھانا ہے۔ مولانانے کہاکہ اسرائیلی فوجوں نے جس طرح مسجد اقصیٰ میں گھس کر نمازیوں پر ظلم کیا، خواتین کو زدوکوب کیا۔ بچوں کومارا، حتیٰ کہ ان کے گلے گھونٹ دئے، یہ ایسا ظلم کا سیلاب ہے، جس میں غاصب اسرائیل اپنے ظلم و ستم کے ساتھ بہہ جائے گا۔ مولانا نے کہاکہ عنقریب اسرائیل نابود ہوجائے گا، جس کی پیش گوئی کی جاچکی ہے کیونکہ مظلوموں کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔
مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہاکہ مسئلہ فلسطین کو جغرافیائی حدود میں قید نہیں کیاجاسکتا بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے دھوکے اور طاقت کےبل پر فلسطینیوں کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کیاہے ۔آج فلسطینی اپنی سرزمین پر ہوتے ہوئے بھی مظلوم ہیں اور اسرائیل مسلسل ان پر ظلم کررہاہے ۔اس ظلم کی عالم اسلام کو مشترکہ طورپر مذمت کرنی چاہیے ۔اگر عالم اسلام اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرے تویقیناً قبلہ اول آزاد ہوگا۔مولانانے کہاکہ استعماری طاقتوں کو بے نقاب کرنے کے لئے احتجاج کرنا ضروری ہے ۔ہم اپنے ملک کی سرکار اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کی آزادی کے لئے مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کی جائے۔
مولانا مکاتیب علی خان نے تقریر کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین ایک حساس اور اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعماری طاقتوں نے جس طرح فلسطین کی زمین پر ناجائز قبضہ کرکے صہیونیوں کو آباد کیاہے،وہ عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور انسانیت مخالف عمل ہے ۔مولانانے کہاکہ آج عالمی میڈیا فلسطین اور اس کی مزاحمتی تنظیموں کو دہشت گرد کہہ رہاہے ،ظاہر ہے یہ استعما ر کا خریدا ہوا میڈیا ہے ،لیکن افسوس یہ ہے کہ ہمارا قومی میڈیا بھی اس پروپیگنڈہ کی زد میں ہے ۔میڈیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ فلسطینی اپنے حقوق اور اپنی سرزمین کے لئے مزاحمت کررہے ہیں ۔اس لئے اسرائیل کو دہشت گرد کہاجائے ناکہ مظلوم فلسطینیوں کو۔
مولانا سبط محمد مشہدی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ تمام مسلمانوں کو فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرناچاہیے ۔انہوں نے کہاکہ نتین یاہو کبھی امن کے حامی نہیں رہے ۔اب تو انہوں نے 'جیوش پور' جیسی دہشت گرد جماعت کے ساتھ اتحاد کرلیاہے ،اس لئے اسرائیل مسلسل بحران کا شکار ہے ۔ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں ہے جب اسرائیل نیست و نابود ہوجائے گا ،جیساکہ آیت اللہ خامنہ ای نے پیش گوئی فرمائی ہے۔
نماز جمعہ سے پہلے مولانا محمد میاں عابدی قمی نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت اور فلسطین کی سرزمین کی عظمت پر تقریر کی ۔انہوں نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کی مختصر تاریخ اور انبیاء کی سرزمین کی عظمت کو بیان کیا ۔ساتھ ہی قبلۂ اول بیت المقدس کی تاریخ سے بھی مومنین کو آگاہ کیا۔
احتجاج میں مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا سید رضاحیدر زیدی، مولانا مکاتیب علی خان، مولانا اصطفیٰ رضا، مولانا شباہت حسین، مولانا زوار حسین، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا نسیم حیدر دہلی، مولاناحیدر عباس رضوی، مولانا فیروز حسین، عادل فراز نقوی اور دیگر علمائے کرام موجود رہے۔ لوگوں نے بڑی تعداد میں مظاہرے میں شریک ہوکر ظلم کے خلاف احتجاج کیا۔
پروگرام کے بعد اقوام متحدہ کو پانچ نکاتی میمورنڈم ارسال کیا گیا۔
عالمی یوم القدس کے موقع پر مجلس علماء ہند اقوام متحدہ اور اپنے ملک کی سرکار سے مطالبہ کرتی ہے کہ:
1. غزہ اور مسجد اقصی میں جاری اسرائیلی دہشت گردی پر فوری کاروائی کی جائے اور حقوق انسانی کی پامالی کے جرم میں اسرائیل پر عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔
2. یروشلم میں امریکی سفارتخانہ کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
3. عالمی سطح پر مسلمانوں خصوصا شیعوں کی نسل کشی اور قتل عام کا محاسبہ کرتے ہوئے مجرم ملکوں کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ قائم کیا جائے۔
4. ہم اپنے ملک کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں روایت کے مطابق اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کیا جائے اور فلسطین کی حمایت سے دست بردار نہ ہوا جائے۔
5. یروشلم پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے لہذا یروشلم کو اسرائیلی پایہ ٔتخت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلہ کے خلاف سخت قدم اٹھائے جائیں۔