ارود کے مشہور شاعر منوررانا کی صاحبزادی سمیہ رانا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ' کی عورتوں نے جو مظاہرہ کیا ہے، اس سے سبق لیتے ہوئے ہم بھی دھرنے پر بیٹھے ہیں، ہمیں پوری امید ہے کہ اس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ کا احتجاج اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ وہاں کی پولیس نے ان کے ساتھ بہتر برتاؤ کیا اگر لکھنؤ ضلع انتظامیہ اورپولیس ہمیں تعاون کرتی ہے تو ہم یہاں پر اس وقت تک بیٹھیں گی جب تک یہ قانون واپس نہیں ہو جاتا۔
سمیہ رانا نے کہا کہ'احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔' اور ہم اسے پرامن طریقے سے کریں گے تاکہ اس میں تشدد نہ پھیلے اسی لیے صرف عورتوں اور بچوں کو احتجاج میں شامل ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دھرنے میں مرد حضرات شامل ہوگئے تو پولیس کو موقع ملے گا اور نتیجے کے طور پر احتجاج دوسری جانب رخ اختیار کرلے گا جو ہم نہیں چاہتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کا شاہین باغ کو کچھ دنوں قبل تک ملک کی عوام نہیں جانتی تھی لیکن آج چھوٹے بڑوں کی زباں پر شاہین باغ کی ان خواتین کا نام ہے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کافی دنوں سے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔
''شاہین باغ سے سبق لیتے ہوئے ادب و تہذیب کے شہر لکھنو کی خواتین بھی حکومت کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے احتجاج میں بیٹھ گئی ہیں''۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کئی خواتین نے کہا کہ 'جب تک مودی حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ہم حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہر کرتے رہیں گے'۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو روز سے شہر میں مسلسل بارش ہو رہی ہے جس سے موسم کافی سرد ہو گیا ہے، باوجود اس کے پرانے شہر کے چوک علاقے میں کلاک ٹاور کے نیچے کھلے آسمان میں خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہیں۔