ETV Bharat / state

لکھنو : خواتین اپنے بچوں کے ساتھ احتجاج میں شامل

ریاست اترپردیش کی دارالحکومت لکھنو میں خواتین اپنے بچوں کے ساتھ شاہین باغ کے طرز پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئیں ہیں۔

خواتین اپنے بچوں کے ساتھ احتجاج میں شامل
خواتین اپنے بچوں کے ساتھ احتجاج میں شامل
author img

By

Published : Jan 17, 2020, 11:45 PM IST


ارود کے مشہور شاعر منوررانا کی صاحبزادی سمیہ رانا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ' کی عورتوں نے جو مظاہرہ کیا ہے، اس سے سبق لیتے ہوئے ہم بھی دھرنے پر بیٹھے ہیں، ہمیں پوری امید ہے کہ اس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہوں گے۔

خواتین اپنے بچوں کے ساتھ احتجاج میں شامل

انہوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ کا احتجاج اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ وہاں کی پولیس نے ان کے ساتھ بہتر برتاؤ کیا اگر لکھنؤ ضلع انتظامیہ اورپولیس ہمیں تعاون کرتی ہے تو ہم یہاں پر اس وقت تک بیٹھیں گی جب تک یہ قانون واپس نہیں ہو جاتا۔

سمیہ رانا نے کہا کہ'احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔' اور ہم اسے پرامن طریقے سے کریں گے تاکہ اس میں تشدد نہ پھیلے اسی لیے صرف عورتوں اور بچوں کو احتجاج میں شامل ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر دھرنے میں مرد حضرات شامل ہوگئے تو پولیس کو موقع ملے گا اور نتیجے کے طور پر احتجاج دوسری جانب رخ اختیار کرلے گا جو ہم نہیں چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کا شاہین باغ کو کچھ دنوں قبل تک ملک کی عوام نہیں جانتی تھی لیکن آج چھوٹے بڑوں کی زباں پر شاہین باغ کی ان خواتین کا نام ہے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کافی دنوں سے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔

''شاہین باغ سے سبق لیتے ہوئے ادب و تہذیب کے شہر لکھنو کی خواتین بھی حکومت کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے احتجاج میں بیٹھ گئی ہیں''۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کئی خواتین نے کہا کہ 'جب تک مودی حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ہم حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہر کرتے رہیں گے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو روز سے شہر میں مسلسل بارش ہو رہی ہے جس سے موسم کافی سرد ہو گیا ہے، باوجود اس کے پرانے شہر کے چوک علاقے میں کلاک ٹاور کے نیچے کھلے آسمان میں خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہیں۔


ارود کے مشہور شاعر منوررانا کی صاحبزادی سمیہ رانا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ' کی عورتوں نے جو مظاہرہ کیا ہے، اس سے سبق لیتے ہوئے ہم بھی دھرنے پر بیٹھے ہیں، ہمیں پوری امید ہے کہ اس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہوں گے۔

خواتین اپنے بچوں کے ساتھ احتجاج میں شامل

انہوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ کا احتجاج اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ وہاں کی پولیس نے ان کے ساتھ بہتر برتاؤ کیا اگر لکھنؤ ضلع انتظامیہ اورپولیس ہمیں تعاون کرتی ہے تو ہم یہاں پر اس وقت تک بیٹھیں گی جب تک یہ قانون واپس نہیں ہو جاتا۔

سمیہ رانا نے کہا کہ'احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔' اور ہم اسے پرامن طریقے سے کریں گے تاکہ اس میں تشدد نہ پھیلے اسی لیے صرف عورتوں اور بچوں کو احتجاج میں شامل ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر دھرنے میں مرد حضرات شامل ہوگئے تو پولیس کو موقع ملے گا اور نتیجے کے طور پر احتجاج دوسری جانب رخ اختیار کرلے گا جو ہم نہیں چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کا شاہین باغ کو کچھ دنوں قبل تک ملک کی عوام نہیں جانتی تھی لیکن آج چھوٹے بڑوں کی زباں پر شاہین باغ کی ان خواتین کا نام ہے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کافی دنوں سے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔

''شاہین باغ سے سبق لیتے ہوئے ادب و تہذیب کے شہر لکھنو کی خواتین بھی حکومت کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے احتجاج میں بیٹھ گئی ہیں''۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کئی خواتین نے کہا کہ 'جب تک مودی حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ہم حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہر کرتے رہیں گے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو روز سے شہر میں مسلسل بارش ہو رہی ہے جس سے موسم کافی سرد ہو گیا ہے، باوجود اس کے پرانے شہر کے چوک علاقے میں کلاک ٹاور کے نیچے کھلے آسمان میں خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہیں۔

Intro:" ہم پہ خنجر بھی چلائیں، ہمیں مجرم بھی کیا۔
اس سے بڑھ کر قیامت نہیں ہونے والی۔"

سی اے اے اور این آر سی کے مسئلے پر اب لکھنؤ میں بھی خواتین اپنے بچوں کے ساتھ مودی حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔


Body:ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مشہور و معروف شاعر منور رانا کی صاحبزادی سمیہ رانا نے کہا کہ شاہین باغ کی عورتوں نے جو مظاہرہ کیا ہے، اس سے سبق لیتے ہوئے ہم لکھنؤ میں بھی دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ اس میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ کا احتجاج اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ وہاں کی پولیس نے ان کے ساتھ بہتر برتاؤ کیا۔ اگر لکھنؤ ضلع انتظامیہ اور پولیس ہمیں تعاون کرتی ہے تو ہم یہاں پر اس وقت تک بیٹھیں گی جب تک یہ قانون واپس نہیں ہو جاتا۔

سمیہ رانا نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور ہم اسے پرامن طریقے سے کرینگے تاکہ اس میں تشدد نہ پھیلے۔ اسی لیے صرف عورتوں اور بچوں کو احتجاج میں شامل ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔

اگر دھرنے کی جگہ نوجوان اور مرد حضرات شامل ہوگئے تو پولیس کو موقع ملے گا۔ نتیجے کے طور پر احتجاج دوسری جانب ی رخ اختیار کرلے گا جو ہم نہیں چاہتے۔


مرکزی دارالحکومت دہلی کا شاہین باغ کو بھولے ہی کچھ دنوں پہلے تک ملک کی عوام نہیں جانتی تھی لیکن آج چھوٹے بڑوں کی زباں پر شاہین باغ کی ان خواتین کا نام ہے، جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کافی دنوں سے احتجاج پر بیٹھی ہیں۔

اسی سے سبق لیتے ہوئے ادب و تہذیب کے شہر لکھنو کی خواتین بھی حکومت کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے احتجاج میں بیٹھ گئی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کئی خواتین نے کہا کہ جب تک مودی حکومت اس قانون کو واپس نہیں کرتی، ہم حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہر کرتے رہیں گی۔

آپ کو بتاتے چلے کہ گزشتہ دو روز سے شہر میں مسلسل بارش ہو رہی ہے، جس سے موسم کافی سرد ہو گیا ہے۔ باوجود اس کے پرانے شہر کے چوک علاقے میں کلاک ٹاور کے نیچے کھلے آسمان میں خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہیں۔




Conclusion:انہوں نے مزید کہا کہ اگر موسم خراب ہوتا ہے تب بھی ہم رات دن یہی بیٹھی رہیں گی۔ اس کے لیے ہم انتظام بھی کریں گی تاکہ بارش اور سردی سے محفوظ رہ سکیں لیکن یہ دھرنا جاری رہے گا۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.