ریاست اتر پردیش کے کانپور کے محمد علی پارک میں گزشتہ دو دن پہلے پولیس نے مبینہ زیادتی کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی خواتین سے مارپیٹ کر پارک خالی کرا لیا تھا۔ اس کے بعد خواتین نے سڑکوں پر مظاہرہ کرنا شروع کردیا جس سے عام لوگوں کو پریشانیاں ہونی شروع ہوگئی۔
انتظامیہ کا یہ اقدام غلط ثابت ہوا۔ انتظامیہ کے فیصلے سے ٹریفک خدمات معطل ہوگئیں اور کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہونے لگے۔ اب ضلع انتظامیہ نے اپنی غلطی مان لی ہے اور خواتین کو پھر سے محمد علی پارک میں مظاہرے کے لیے راضی کرلیا ہے۔
ضلع انتظامیہ نے خواتین سے خصوصی ملاقات کر اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا ہے اور انہیں سڑک چھوڑ کر محمد علی پارک میں پھر سے مظاہرہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ مظاہرین کو پھر سے پارک میں بیٹھنے کے لئے راضی کر لیا ہے۔ لیکن مجاہد خواتین کا حوصلہ دیکھیے کہ دو دن پہلے لاٹھی چارج میں زخمی ہوئیں خواتین اس سرد رات میں بھی پھر سے مظاہرے شروع کردیے۔
خیال رہے کہ کانپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک مہینے سے زائد وقت سے خواتین کا مظاہرہ چل رہا تھا۔ خواتین کا یہ مظاہرہ صوبائی حکومت کے لیے سردرد بنا ہوا تھا۔ حکومت کے اشارے پر ضلع انتظامیہ نے گزشتہ دو دن پہلے رات میں تقریبا ڈھائی بجے کثیر تعداد میں پولیس فورس کے ساتھ محمد علی پارک میں داخل ہوگئی اور مبینہ طور پر خواتین کے ساتھ زیادتی کی۔
پولس نے مار پیٹ کر زبردستی پارک سے مظاہرین کو نکال دیا۔ مظاہرین نے غصے میں آکر صبح محمد علی پارک کے باہر روڈ پر احتجاج شروع کردیا اس کا اثر یہ ہوا کہ تمام علاقوں سے عورتیں محمد علی پارک کے باہر روڈ پر جمع ہونے لگی۔ ایک کلومیٹر سے زیادہ کی دوری تک عورتیں روڈ پر جمع ہو گئیں۔
دو دن تک روڈ پر چلے اس مظاہرے سے ضلع انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ مظاہرین نے دو دن تک سڑک کو بلاک کر رکھا تھا، جس سے علاقے کی تمام دکانیں، بینک اور دیگر اہم مراکز بند رہے۔
ضلع انتظامیہ مظاہرین سے مطالبہ کرتی رہی کہ وہ سڑک پر سے مظاہرہ ختم کردیں اور پھر سے محمد علی پارک میں جاکر کے مظاہرہ کو جاری رکھیں۔
خواتین ضلع انتظامیہ کی اس پیشکش پر راضی تو تھیں لیکن ضلع انتظامیہ کو اپنی غلطی کا احساس دلاتی رہیں۔ ضلع انتظامیہ نے گزارش کے ساتھ اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا ۔ خواتین بھی محمدعلی پارک میں جانے کے لیے راضی ہوگئیں۔ دیر رات مظاہرین خواتین انتظامیہ کی گزارش پر واپس محمد علی پارک میں آگئی ہیں۔
خواتین کا کہنا ہے کہ 'ہم نے سڑک سے احتجاج اس لیے ختم کیا ہے کیونکہ یہ مین روڈ ہے اور اس سے تمام اسکول میں آنے جانے والے بچوں کو تکلیف پہنچ رہی تھی۔ علاقے کی تمام دکانیں بند تھیں تھیں اور عام لوگ پر اس کا اثر پڑ رہا تھا ۔ اس لیے ہم نے ضلع انتظامیہ کی گزارش اور پیشکش کو تسلیم کرتے ہوئے پھر سے پارک میں اپنے مطالبات کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہی یہ خواتین قابل ستائس ہیں جو سرد ترین راتوں میں بھی احتجاج کر رہی ہیں۔