اتر پردیش کے سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں عیدگاہ میدان میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑی تعداد میں خواتین دن رات مظاہرہ کررہی ہیں اور ان خواتین کو مختلف تنظیموں اور رہنماؤں کی حمایت مل رہی ہے۔
احتجاج کررہی خواتین نے بیک آواز کہا کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔ ادھر اج احتجاج گاہ سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو ان کی برسی پر یاد کیا گیا اور انہیں خراج تحسین پیش کی گئی۔
متحدہ خواتین کمیٹی کے زیرانتظام گزشتہ چار روز سے دیوبند کے عیدگاہ میدان میں مسلسل جاری خواتین کا احتجاج روز بروزر مضبوط ہوتا جارہاہے، جہاں خواتین پوری ہمت و طاقت کے ساتھ عیدگاہ کے کھلے میدان میں دن رات ڈٹی ہوئی ہیں۔
وہیں کئی تنظیمیں اور رہنما ان خواتین کو حمایت دینے کے لئے سامنے آرہے ہیں۔ عیدگاہ کا میدان قومی پرچم اور مختلف نعرے لکھی تختیوں سے سٹا ہواہے۔ دیوبند کا عیدگاہ میدان دوسرا شاہین باغ بن گیا ہے جہاں نوجوان بھی رات گئے تک الگ الگ ٹولیوں میں حکومت کے خلاف نہایت منظم انداز میں نعرے بازی کرتے ہیں اور حکومت سے سی اے اے واپس لینے کامطالبہ کررہے ہیں۔
آج مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے جامعت القدسیات گوجرواڑہ کی پرنسپل خالدہ خاتون نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ موجودہ حکومت ملک کے بھائی چارہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی اور مذہب کے نام پر یہاں کے عوام کو تقسیم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر صرف مسلمانوں کو نہیں بلکہ ہندوستان میں بسنے والے تمام طبقات کے خلاف ہے۔ آنے والے وقت میں ان قوانین سے تمام ہندوستانیوں کو پریشانی ہونے والی ہے۔
انہوں نے سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کررہے لوگوں بالخصوص خواتین کی ہمت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت کو شرم آنی چاہئے اور فوری طور پر اس قانون کو واپس لینا چاہئے۔
ڈاکٹر شائستہ اور شازیہ سعد نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے گھروں میں پردہ میں رہنے والی خواتین کو سڑکوں پر دن رات دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ حکومت وقت ملک کے مشترکہ ورثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔
عرشی ملک، جمال وجیہہ اور طالبہ فاطمہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طور پر یہ قانون واپس لے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کررہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔ پروگرام کنوینر فوزیہ سرور، سلمہ احسن، آمنہ روشی اور ارم عثمانی نے نہایت سخت لب و لہجہ میں حکومت کو متنبہ کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
انہوںن ے کہا کہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباو اجداد کا خون شامل ہے، لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں، جس کے خلاف ہم اپنی آواز بلند کرینگے۔
انقلابی نعروں اور قومی پرچم کے ساتھ جگمگا رہے عیدگاہ میدان میں آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کی برسی پر انہیں یاد کیا گیا اور انہیں خراج تحسین پیش کی گئی۔
اس احتجاج میں لوگ احتجاج کرنے والی خواتین کی خدمت میں سرگرم عمل تھے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ نوجوان صفائی،کھانا وغیرہ سے لیکر ہر قسم کی مدد کرنے میں پیش پیش رہے۔
عیدگاہ میدان میں نوجوانوں نے خواتین کے لئے ایک عارضی مسجد بھی تیار کردی ہے، وہیں اب دیہی مواضعات سے بھی خواتین اس میں شامل ہورہی ہیں۔ وہیں انتظامیہ اور افسران و خفیہ محکمہ کافی چوکس دکھ رہا ہے اور اعلیٰ افسران بھی اس پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔