واضح رہے کہ شاہ جمال کے علاقے عیدگاہ کے سامنے تقریباً گزشتہ 55 روز سے مستقل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج چل رہا ہے، جس میں خاصی تعداد میں آج بھی خواتین شامل ہوئی ہیں۔
احتجاجی دھرنے میں بیٹھی خواتین کسی کو بھی کسی بھی طرح کی تصویر اور ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں، کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ آپ غلط خبر دکھاتے ہو اور یہ ویڈیو آپ علی گڑھ انتظامیہ کو دیتے ہو، جس کے بعد وہ ہمارے کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہیں۔ خواتین کو سمجھانے کے بعد بڑی مشکل سے ویڈیو اور بیان حاصل کیے۔
مظاہرین کا کہنا ہے شہریت ترمیمی قانون کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہے، ہم لوگ پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں، دن میں پانچ دفعہ اپنے منہ اور ہاتھ کو دھوتے ہیں تو انشاءاللہ ہمیں کورونا وائرس نہیں ہوگا، پھر بھی کورونا وائرس سے بچنے کے لئے ہم صاف صفائی اور دوری کا خاص دھیان رکھ رہے ہیں۔
خواتین کا کہنا ہے تیز بارش، آندھی، طوفان اور سردی میں بھی ہم لوگ یہاں سے نہیں ہٹے تو جنتا کرفیو میں کیوں ہٹیں گے۔
احتجاجی دھرنے پر مظاہرہ کر رہی خواتین نے بتایا جو مودی جی نے ہمارے اوپر سی اے اے اور این آر سی لگایا ہے ہم اس کے خلاف یہاں پر بیٹھے ہیں اور جہاں تک بیماری کا سوال ہے تو ہم لوگ اچھے طریقے سے اپنے ہاتھ دھو رہے ہیں اور ایک۔ ایک میٹر کی دوری پر بیٹھے ہیں، اپنے بچوں کو گھر پر چھوڑ کر آئے ہیں اور سینیٹائزر سے اپنے ہاتھ دھو رہے ہیں۔
خواتین نے مزید بتایا اگر مودی جی نے یہ قانون واپس نہیں لیا تو انشاءاللہ یہ احتجاج چلتا رہے گا۔