بنارس کے قلب شہر میں واقع دال منڈی کا علاقہ اس حوالے سے اہم تصور کیا جاتا ہے کہ تحریکِ آزادی میں اس کا اہم کردار تھا۔ آزادی سے قبل اس علاقے میں زیادہ تر کوٹھوں پر طوائف تھیں، انہیں کے گھروں میں آزادی کے متعدد لیڈران تحریک آزادی کو مضبوط اور تیز کرنے کے لیے باہمی مشورہ اور منصوبہ سازی کرتے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ بنارس کے چوک تھانہ سے متصل قیصر بائی کا کوٹھا تھا۔ اسی کوٹھے پر آزادی کی تحریک کو دھاردار بنانے کے لیے اکثر و بیشتر آزادی کے متوالے آیا کرتے تھے، لیکن جب انگریز پولیس کوٹھے پر تلاشی لینے آتی تھی یا ان لوگوں کے بارے میں پوچھ گچھ کرتی تھی تو قیصر بائی برجستہ یہی کہتی تھیں کہ یہ لوگ رقص و سرود کی محفلیں دیکھنے آئے ہیں اور کچھ افراد بنارسی پان کے شوقین وہ اکثر کوٹھوں پر پان کھانے آیا کرتے ہیں۔
دال منڈی کے رہنے والے سید عباس مجتبیٰ فردوسی کہتے ہیں کہ طوائفیں آزادی کے متوالوں کو اور بہادر مجاہدین کو کوٹھوں پر پناہ دیتی تھیں اور ان کو انگریز فوج سے محفوظ رکھتی تھیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ دال منڈی علاقے میں ایک رسولن بائی اور قیصر بائی طوائف کا تعلق زیادہ تر رئیسوں سے ہوا کرتا تھا یہ طوائف اپنے کوٹھے پر رقص و سرود کی محفلیں منعقد کرتی تھی۔
وہ بتاتے ہیں کہ بقول استاد بسم اللہ خان کے جب وہ ان طوائفوں کے کوٹھے کے نیچے سے گزرتے تھے تو ان کے گانے سنا کرتے تھے، اس طریقے سے اس علاقے میں تحریک آزادی کو مضبوط کیا گیا تھا۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دال منڈی میں جو اچھا میاں کے نام پر کٹرہ ہے۔ جب انگریزوں کے خلاف سول نافرمانی تحریک کا آغاز ہوا اس کی حمایت میں اچھو میاں نے انگریزوں سے لوہا لیا تھا اس وقت بنارس میں انگریزوں نے گھوڑا بگی سے سواری کرنے پر 5 روپیہ جرمانہ عائد کیا تھا جس کے خلاف روزانہ اچھو میاں گھوڑا بگی استعمال کرتے تھے اور 5 روپیہ جرمانہ ادا کرتے تھے۔
مزید پڑھیں:دہلی: جنگ آزادی میں اردو بازار کا اہم کردار رہا
اس طریقے سے بنارس کے دال منڈی علاقہ کی آزادی کے حوالے سے مختلف دلچسپ کہانیاں ہیں جن کے بارے میں مصدقہ دستاویز نہیں مل سکے تاہم یہ واقعات عوام کے مابین موضوع گفتگو رہتے ہیں۔ ان کا واسطہ بالواسطہ طریقے سے تحریک آزادی یا جنگ آزادی میں اہم کردار ہے۔