میرٹھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں پہلی بار سہرا گوئی جیسی صنف کو زندہ رکھنے کے مقصد سے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے پریم چند سیمینار حال میں ایک مخصوص محفل سہرا خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں سہرا گوئی جیسی صنف نئی نسل تک پہنچانے کی بات کہی گئی تاکہ اردو زبان کو زندہ رکھنے کے ساتھ صنف سہرا کو بھی زندہ رکھا جا سکے. کیونکہ موجودہ دور میں صنف سہرا کو نئی نسل نے بھلا دیا ہے۔
ایسے حالات میں اردو سے وابستہ افراد نے اب پھر سے سہرا کہنے اور لکھنے کی صنف کو زندہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی تعلق شعبہ اردو میں استاد کے فرائض انجام دے رہی ڈاکٹر شاداب علیکم نے اپنے فرزند کی شادی کے موقع پر مشہور و معروف شعراء کے ذریعے تخلیق کیے گئے شعراء کے کلام کو ایک کتاب کی شکل میں پیش کر حیات نو کے عنوان سے ایک کتاب بھی پیش کی جس کا اجراء بھی عمل کیا گیا۔
وہیں دوسری جانب شعبہ اردو کے صدر پروفیسر ڈاکٹر اسلم جمشید پوری کا کہنا ہے کہ ہمارے سماج میں خاص کر اردو والوں میں سہرا جیسی صنف کو بھلا دیا گیا ہے۔ ایسے اس کو پھر سے زندہ کیے جانے کی یہ ایک کوشش ہے تاکہ اس صنف کو بچایا جا سکے۔ اردو زبان کو زندہ رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:نائب وزیر اعلی کے بیان 'ہائے حسین ہم نہ ہوئے' پر ہنگامہ، شیعہ طبقے میں شدید ناراضگی
ڈاکٹر اسلم جمشید پوری کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں اپنی زبان کو زندہ رکھنا ہے تو اس طرح کی جو اصناف ہیں ان کو اپنے تعلیمی اداروں میں بھی پڑھائیں جانے کی ضرورت ہے اسی وقت ہم نئ نسل تک سہرا گوئی جیسی صنف کو بھی لے جا سکتے ہیں. اس موقع پر مشہور و معروف شعراء کرام نے سہرا صنف کو اپنے اشعار کے ذریعے پیش کیا۔