لکھنؤ: کمیٹی کے چیئرمین سید اطہر صغیر زیدی ’طورج زیدی‘ نے کہا کہ یہ پروگرام اپنی نوعیت کا ایک الگ پروگرام ہے کیونکہ ہم اس پروگرام میں ان افراد کی بات کر رہے ہیں۔ انھیں ایوارڈ سے سرفراز کر رہے ہیں جو حقیقت میں بغیر کسی لالچ کے اردو کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے افراد اپنے کام یعنی اردو کی خدمت سے غرض رکھتے ہیں۔ یہ کسی ایوارڈ وغیرہ کے لئے کام نہیں کرتے۔ ان میں نہ کوئی ادیب ہوتا ہے، نہ شاعر، نہ صحافی اور نہ کسی کالج، یونیورسٹی یا اکادمی سے منسلک ہوتا ہے۔ بس وہ اپنے فن کے ذریعہ اردو کے فروغ میں مصروف رہتے ہیں۔
پروگرام کے کنوینر ایس این لعل نے بتایا کہ اس موقع پر جن17 افراد کو ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ان میں پتھر اور کپڑے پر اردو لکھنے والے، پروف ریڈر، اردو کمپیوٹر آپریٹر، نعت، قوال، سوز، سلام، نوحہ اور نظامت و ڈراموں میں ڈائیلاگ کے ذریعہ اردو کے فروغ میں افراد شامل ہیں۔ اس موقع پر پروگرام کی صدارت معمر صحافی احمد ابراہیم علوی نے کی۔
مہمان اعزازی کی حیثیت سے اقلیتی کمیشن کے ممبر سردار پروندر سنگھ، ہندی اردو ساہتیہ ایوارڈ کمیٹی کے سکریٹری اطہر نبی، کے ایم سی لسانی یونیورسٹی کے پروفیسر سید شفیق اشرف اشرفی شریک ہوئے۔ اس موقع پر فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے سکریٹری ایس مناظر عادل حسن بھی شریک ہوئے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر مسیح الدین خان نے کی۔ سیمنار میں جن افراد کو ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:Storytelling Tradition صدیوں پرانے فن قصہ گوئی میں طلبہ کی دلچسپی
ان میں پتھر پر اردو لکھنے کے اعتراف میں آغا محمد حسن کو میر انیس ایوارڈ، سید حسن رضا کو سوز پڑھنے پر مرزا دبیر ایوارڈ، محترمہ سنیتا جھنگرن کو نوحہ و سلام پڑھنے پر بیگم اختر ایوارڈ، جناب انور فریدی کولکاتا کو قوالی کے لئے مولانا عبدالحئی فرنگی محلی ایوارڈ، جناب شنّے نقوی کو مرثیہ پڑھنے کے لئے جوش ملیح آبادی ایوارڈ، محمد خالد اعظمی ندوی کو پروف ریڈنگ و اردو کمپیوٹر آپریٹر کے لئے مولانا رابع حسنی ایوارڈ، عبدالنصیر ناصر کو اردو کے فروغ کے لئے تحریک چلانے کیلئے علامہ محمد اقبال ایوارڈ، محترمہ کاشف شمیل دہلی کو ٹیلی ویژن پر اردو نظامت کیلئے قرۃ العین حیدر ایوارڈ، سید سبط رضا کو کپڑے پر اردو لکھنے کیلئے سر سید احمد خاں ایوارڈ، محترمہ چندرانی مکھرجی چاند دہلی کو ڈراموں میں اردو فروغ کیلئے عصمت چغتائی ایوارڈ، روہت کمار میت کو اردو غزلوں کو بریل رسم الخط میں تحریر کرانے کیلئے فراق گورکھپوری ایوارڈ، وزیر حسن چندا کو کتابوں کے کور، پوسٹر وغیرہ ڈیزائن کرنے کیلئے منشی نول کشور ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ سیمنار میں اردو فروغ کے دیگر ذرائع (ادب و صحافت کے علاوہ) پر مقالہ نگاران میں ڈاکٹر سیما صدیقی، ڈاکٹر حنا کانپور، ڈاکٹر یاسر جمال، ڈاکٹر نزہت فاطمہ، عبدالقدوس اور غلام عباس ہلوری نے اپنے قیمتی مقالے پیش کئے۔