علیگڑھ: غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ہر سال معتبر ادیبوں، دانشوروں، شاعروں، ڈرامہ نگاروں کو غالب ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ 75 ہزار روپئے نقد، ایک تمغہ اور سند پر مشتمل ہیں۔ اس اعزاز سے پروفیسر ظل الرحمن کو 16 دسمبر 2022ء کے روز جشنِ غالب تقریبات کے افتتاحی جلسے کے موقع پر دہلی میں پیش کیا گیا۔ Mirza Ghalib Award
پدم شری پروفیسر سید ظل الرحمن نے غالب ایوارڈ سے نوازے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جب کسی کو اعزاز سے نوازا جاتا ہے تو اس کو خوشی بھی ہوتی ہے اور حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے کیونکہ اس کے کام کی قدر ہوتی ہے۔
پروفیسر ظل الرحمن نے مزید بتایا کہ غالب ایوارڈ سے قبل مجھے اور بھی متعدد ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے، 2016 میں پدم شری، صدر جمہوریہ لائف ٹائم، یش بھارتی، ابو دھابی سے پہلا شیخ زاہد بین الاقوامی ایوارڈ ملا سمیت دیگر اعزازات سے نوازے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اعزاز دینے والی تنظیموں کا شکر ادا کیا۔ Professor Syed zillur Rahman Reaceive Mirza Ghalib Award
پروفیسر ظل الرحمن کا کہنا ہے کہ قوم اور فرد کی ترقی کے لئے سب سے زیادہ ضروری تعلیم ہے، کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اس کے نوجوان تعلیم یافتہ نا ہو کیونکہ تعلیم آتی ہے تو دولت آتی ہے اور جب دونوں چیزیں آتی ہیں تو تہذیب آتی ہے۔ پروفیسر ظل الرحمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک تعلیم اور دولت نہیں ہوگی کوئی بھی قوم تہذیب کے مرتبے پر نہیں پہنچ سکتی۔ Mirza Ghalib Award
رواں برس غالب انسٹی ٹیوٹ نے مندرجہ ذیل دانشوروں کو غالب ایوارڈ سے نوازا :
۱۔ فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے اردو تنقید و تحقیق
۲۔ پروفیسر قدوس جاوید (جموں)
۳۔ فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے فارسی تنقید و تحقیق
۴۔ پروفیسرسید احسن الظفر (لکھنؤ)
۵۔ غالب انعام برائے اردو نثر پروفیسر ابن کنول (دہلی)
۶۔ غالب انعام برائے اردو شاعری ڈاکٹر بشیر بدر (بھوپال)
۷۔ غالب انعام برائے اردو ڈرامہ جناب محمود فاروقی (دہلی)
۸۔ غالب انعام برائے مجموعی ادبی خدمات پروفیسر سیدظل الرحمن (علی گڑھ)
یہ بھی پڑھیں : Horse Shows اے ایم یو کی کلثوم صلاح الدین نے ہارس شو میں طلائی اور چاندی کے تمغے جیتے