کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے سنہ 2019 میں جب قومی جنرل سکریٹری کے طور پر مشرقی اتر پردیش کا چارج سنبھالا تو لکھنؤ کانگریس ہیڈ کوارٹر میں جشن کا ماحول تھا۔ پرینکا کا نہ صرف لکھنؤ بلکہ پورے یوپی میں کانگریس کارکنوں نے جوش و خروش کے ساتھ استقبال کیا۔
کارکنوں کو امید تھی کہ 32 سال اقتدار سے دوری جلد ختم ہو جائے گی اور پرینکا کانگریس کو ایک نئی بلندی تک پہنچانے میں کامیاب ہوں گی، لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی جب سے پرینکا نے چارج سنبھالا ہے، یوپی میں چار الگ الگ انتخابات ہو چکے ہیں، لیکن حالات بہتر ہونے کے بجائے بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔
عالم یہ ہے کہ یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج بھی کانگریس کے توقع کے برعکس ہے۔ سیاسی زمین زرخیز ہونے کے بجائے بنجر ہورہی ہے۔ پرینکا کا جادو اتر پردیش کے لوگوں پر نہیں چل رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تن تنہا پرینکا گاندھی کی کوشش اترپردیش میں کوئی خاص اثر نہیں کرے والا نہیں ہے۔ تقریباً 32 برسوں سے اقتدار سے دور رہنے والی پارٹی کو اترپردیش کی سیاست میں جگہ بنانے میں کافی وقت چیلنج کا سامنا ہے۔
یوپی اسمبلی انتخابات میں پرینکا گاندھی کی ساکھ داؤ پر لگی تھی، لیکن نتائج آئے تو ان کی شبیہ بھی خراب ہوئی۔ پرینکا کا کوئی جادو یوپی کے لوگوں کو متاثر نہیں کر رہا ہے۔ سنہ 2019 میں لوک سبھا انتخابات سے پہلے پرینکا گاندھی اتر پردیش کی انچارج بنیں تو کانگریس کی سیٹیں بڑھنے کے بجائے کم ہوئیں۔ کانگریس پارٹی صرف ایک سیٹ جیت سکی، وہ بھی سونیا گاندھی کی۔ پارٹی لیڈر اور پرینکا کے بھائی راہل گاندھی بھی روایتی امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے الیکشن ہار گئے۔ عوام نے پرینکا کو یہاں سے مسترد کر دیا۔
اس کے بعد بھی، کانگریس نے محسوس کیاکہ پرینکا نے ابھی فعال سیاست میں قدم رکھا ہے۔ یہ جادو یقیناً مستقبل میں کامیاب ہوگی۔ اس کے بعد اتر پردیش میں 11 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوئے، لیکن کانگریس پارٹی کے کھاتے میں ایک بھی سیٹ نہیں آئی، کانگریس کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکا۔ پرینکا کی شبیہ بدستور خراب ہوتی رہی۔ اس کے باوجود کانگریس پارٹی نے پرینکا پر اعتماد نہیں کھویا۔ اس کے بعد پنچایتی انتخابات ہوئے، پارٹی کی طرف سے پیسہ بھی پانی کی طرح بہایا گیا، لیکن نتیجہ وہی رہا۔ کانگریس پارٹی کئی پنچایتوں میں ضمانت بھی نہیں بچا سکی۔ خاص بات یہ تھی کہ کانگریس پارٹی بھی ضلع پنچایت صدر کا انتخاب نہیں جیت سکی۔ یہاں ایک بار پھر پرینکا کی قیادت پر سوال اٹھنے لگے ہیں؟