واضح رہے کہ 6 مارچ کو ضلع انتظامیہ نے بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں رامپور میں آعظم کے ذریعہ بنائے گئے اردو گیٹ کو ناجائز قرار دیکر توڑ دیا تھا۔
اعظم خاں نے کہا کہ اردو ملک کو آزاد کرانے کے لئے انقلاب زندہ باد کا نعرہ دینے والی زبان ہے، ملک کی آزادی میں اردو کا کافی اہم رول ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو کے نام پر بنے گیٹ کو یہ کہ کر توڑ دیا گیا ہے کہ اس کی این او سی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ''میرے ذریعہ بنائی گاندھی سمادھی کی بھی این او سی نہیں ہے، جس کو میں نے 25 برس کی مسلسل محنت کے بعد بنوایا تھا۔
محمد اعظم خاں نے مزید کہا کہ ضلع اسپتال، تارامنڈل اور دیگر مونومینٹس کی بھی این او سی نہیں ہے۔ آپ اس کو بھی توڑ ڈالیے۔
انہوں نے کہا کہ عوام میں غصہ بھرا ہوا ہے، ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی تمام لوگ اسے قابل مذمت حرکت مان رہے ہیں۔
اعظم خاں نے کہا کہ اس معاملے میں ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے بھی بات کریں گے کہ ایسے حالات کیسے انتخاب کرائے جا سکتے ہیں۔
اس موقع پر آعظم خاں نے بابری مسجد کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ مصالحت کا راستہ تلاش کر رہا ہے اور ڈی ایم رامپور تشدد برپا کرنے والے کام کر رہے ہیں۔ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو مسمار کرنا چاہتے ہیں۔ ہندو۔مسلمان اتحاد جو یہاں برسوں سے قائم ہے اس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔