ریاست اتر پردیش کے بریلی علاقے میں ان دنوں تاریخی عمارتوں کی مرمت کی جارہی ہے، اسی سلسلے میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت برطانوی حکمرانی کے دور میں قائم کیے گئے انٹر کالج کے چھ خستہ حال کلاس رومز کو اسمارٹ بنایا جارہا ہے۔
آزادی کے بعد سے اس کالج کا نام مولانا آزاد انٹر کالج ہے۔ بریلی میں واقع مولانا آزاد انٹر کالج کی اپنی ایک تاریخ ہے، اپنے قصّے ہیں۔
کبھی شہر کے تمام طلباء یہاں داخلہ لینے کے خواہشمند رہتے تھے۔ داخلے کے لئے افسران سے لے کر سیاستدانوں تک کی سفارش کی ایک قطار لگی رہتی تھی۔
برطانوی حکومت کے دور میں سنہ 1869ء میں قائم ہوئے اس کالج کی حالت بہت خستہ ہو چکی ہے۔ بریلی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت چلنے والے تقریباً ڈیڑھ سو برس پرانے اس کالج کے چھ کلاس رومز کو اب اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت اسمارٹ بنایا جا رہا ہے۔
در حقیقت، برطانوی حکومت نے شہر کے وسط میں ایک بڑی زمین پر یہ کالج قائم کیا تھا۔ جہاں ضلع کے تمام علاقوں کے طلباء کو آمد و رفت میں آسانی ہوتی تھی۔
اُس زمانے میں اس کالج کی عمارت خوبصورت اور اعلیٰ معیار کی تھی۔ آزادی کے بعد اس کالج کا نام مولانا آزاد انٹر کالج رکھا گیا۔ ملک کے سابق نائب صدر جمہوریہ گوپال کرشنا پاٹھک اور موجودہ یوگی حکومت میں سابق وزیر خزانہ رہ چکے راجیش اگروال اس کالج سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بہار میں سیلاب کا قہر، لاکھوں افراد متاثر
بریلی کے اس کالج میں ایک زمانے میں دو ہزار طلباء تعلیم حاصل کرتے تھے، جو تعداد اب تقریباً ڈیڑھ سو طلباء پر آکر محدود ہوگئی ہے۔
اس کالج کو سنہ 1869ء میں قائم ہونے کے بعد سنہ 1904ء میں ہائی اسکول، سنہ 1954ء میں آرٹ سائڈ سے انٹرمیڈیٹ اور سنہ 1964ء میں سائنس سائڈ سے انٹرمیڈیٹ کلاس لگانے کی اجازت ملی تھی۔