بنارس کی تہذیب و ثقافت، گھاٹوں کی خوبصورتی، شام کی آرتی، مندر، سنکھ، بانسری اور گنگا اسنان جیسے مختلف انواعِ ثقافت کو اردو کے معروف شاعر مرزا غالب نے اپنی فارسی مثنوی 'چراغ دیر' میں بہت خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا ہے۔
آج انہیں گھاٹوں پر میر، مرزا غالب، فیض احمد فیض، پروین شاکر اور ندا فاضلی جیسے شعراء کے کلیات فروخت ہورہے ہیں۔ اس جانب نوجوان نسل نہ دلچسپی لے رہی ہے بلکہ ان کتابوں کے ہندی ترجمے کی زبردست مقبولیت ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے کتاب فروش خاتون سونیا سے خاص بات چیت کی۔ اس موقع پر سونیا نے بتایا کہ وہ گذشتہ تین برس سے 80 گھاٹ پر کتاب بیچتی ہیں جس میں زیادہ تر اردو شعراء کی شاعری ہندی رسم الخط میں ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا گھاٹوں پر آنے والی نوجوان نسل کی اردو شاعری کی جانب رغبت انتہائی حیران کن ہے۔ سونیا نے بتایا کہ بعض نوجوان لڑکیاں جو پرائیویٹ کمپنیوں میں ملازمت کرتی ہیں وہ اردو شعراء کے شعری مجموعے کی مکمل جلد خرید لیتی ہیں کچھ ایسے نوجوان ہیں جن کی اردو بہت اچھی ہے، وہ نہ صرف اردو زبان سمجتھے ہیں بلکہ اردو میں شاعری بھی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش آج
بنارس ہندو یونیورسٹی کے پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ عوامی سطح پر اردو شاعری کے عام ہونے میں ہندی رسم الخط کا بہت اہم کردار ہے اور اس طرح گھاٹوں پر اردو شعراء کی شاعری کی کلیات فروخت ہونا یہ اردو زبان کے لئے بہت ہی خوش آئند پہلو ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوان نسل اردو شعرا کو نہ صرف پڑھنا چاہتی ہے بلکہ اردو تہذیب و ثقافت کو جاننا چاہ رہی ہے جس کے لیے ہندی کا سہارا لے کر کے نہ صرف اردو کو سمجھ رہی ہے بلکہ اردو زبان میں شاعری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے بہت ہی خوش آئند پہلو ہے کہ اردو زبان اب عوامی سطح پر فروغ پا رہی ہے۔