ETV Bharat / state

تبدیلی مذہب قانون پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

author img

By

Published : Jan 20, 2021, 10:15 AM IST

ریاست اترپردیش میں تبدیلی مذہب قانون اور 'لو جہاد' کے سلسلے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے ای ٹی وی بھارت کے نمانٔدے نے مختلف سیاسی رہنماؤں سے بات چیت کی ہے۔

تبدیلی مذہب قانون پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
تبدیلی مذہب قانون پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

اس بات چیت کے دوران بیشتر رہنماؤں نے اس متنازع قانون پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔

بھارتی آئین نے ہر بالغ لڑکے و لڑکی کو اپنی پسند سے زندگی جینے کا حق دیا ہے۔

تبدیلی مذہب قانون پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

جونپور میں ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان دیا تھا کہ "ہم لو جہاد کے خلاف سخت قانون سازی کریں گے تاکہ کوئی ایسا نہ کرے۔ اگر پھر بھی ایسا کرتا ہے تو ہم اس کا 'رام نام ستیہ' کر دیں گے۔"

اس کے بعد یوگی حکومت نے تبدیلی مذہب قانون نافذ کر دیا، جس کے ذریعے مسلم سماج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سماج وادی پارٹی کے رہنما یامین خان نے کہا کہ بھارت گنگا جمنا تہذیب کے لئے پوری دنیا میں شناخت رکھتا ہے۔

بھارتی آئین نے سبھی کو یکساں طور پر بنیادی حقوق دئیے ہیں۔ اس میں ذاتی، مذہب اور رنگ و نسل نہیں دیکھا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب قانون نافذ کر کے بی جے پی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کے برعکس ملک کے آئین نے سبھی کو کوئی بھی مذہب اختیار کرنے اور اپنی پسند کی شادی کرنے کا حق دیا ہے لیکن یوگی حکومت اس کے خلاف کام کر رہی ہے۔

وہیں عروسہ رانا نے کہا کہ جب لو جہاد ایک ساتھ جوڑ کر پیش کیا جاتا ہے، تب ایک خاص طبقے کو دوسرے طبقے کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے۔ کیونکہ جہاد کا نام آتے ہی ذہنی سوچ بدل جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "بھاجپا کے کئی بڑے لیڈران کے داماد مسلمان ہیں لہذا سب سے پہلے ان لوگوں کی گھر واپسی ہونی چاہئے۔"

عروسہ رانا نے وزیر اعلی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان ملک کے دستور کے خلاف ہے۔ دستور نے سب کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کی اجازت دی ہے لیکن موجودہ حکومت ملک کے آئین کو نظرانداز کر رہی ہے۔

ان کا بیان ملک کے خلاف، آئین کے خلاف، انسانیت کے خلاف اور محبت کے خلاف ہے۔

الامام ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ بھاجپا سرکار عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اس طرح کے قانون نافذ کرتی ہے۔

بی جے پی حکومت نے پہلے بی ایس این ایل، ریلوے، ایئر پورٹ کو نجی کمپنیوں کو دے دیا ہے اور اب دوسرے سیکٹروں کو نجی کمپنیوں کو دینا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں:مرادآباد: وارڈ بوائے مہیپال کے اہلخانہ کی ڈی ایم سے ملاقات

عمران حسن صدیقی نے کہا کہ دو بالغ لوگ پیار محبت کر کے شادی کر سکتے ہیں کیونکہ آئین نے انہیں یہ حق دیا ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ بھاجپا یا ہندو وادی تنظیمیں اس وقت ماحول خراب کرتی ہیں جب لڑکا مسلم اور لڑکی ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہوں اور وہیں اس کے برعکس مسلم لڑکی اور ہندو لڑکا ہونے پر انتظامیہ کی جانب سے جانب داری برتی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اتر پردیش کے کئی اضلاع میں مسلم نوجوانوں کو اور ان کے خاندان کو غلط طریقے سے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ ملک کے آئین نے سبھی کو اپنی مرضی سے شادی کرنے اور مذہب اختیار کرنے کی آزادی دی ہے۔

اس بات چیت کے دوران بیشتر رہنماؤں نے اس متنازع قانون پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔

بھارتی آئین نے ہر بالغ لڑکے و لڑکی کو اپنی پسند سے زندگی جینے کا حق دیا ہے۔

تبدیلی مذہب قانون پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

جونپور میں ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان دیا تھا کہ "ہم لو جہاد کے خلاف سخت قانون سازی کریں گے تاکہ کوئی ایسا نہ کرے۔ اگر پھر بھی ایسا کرتا ہے تو ہم اس کا 'رام نام ستیہ' کر دیں گے۔"

اس کے بعد یوگی حکومت نے تبدیلی مذہب قانون نافذ کر دیا، جس کے ذریعے مسلم سماج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سماج وادی پارٹی کے رہنما یامین خان نے کہا کہ بھارت گنگا جمنا تہذیب کے لئے پوری دنیا میں شناخت رکھتا ہے۔

بھارتی آئین نے سبھی کو یکساں طور پر بنیادی حقوق دئیے ہیں۔ اس میں ذاتی، مذہب اور رنگ و نسل نہیں دیکھا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب قانون نافذ کر کے بی جے پی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کے برعکس ملک کے آئین نے سبھی کو کوئی بھی مذہب اختیار کرنے اور اپنی پسند کی شادی کرنے کا حق دیا ہے لیکن یوگی حکومت اس کے خلاف کام کر رہی ہے۔

وہیں عروسہ رانا نے کہا کہ جب لو جہاد ایک ساتھ جوڑ کر پیش کیا جاتا ہے، تب ایک خاص طبقے کو دوسرے طبقے کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے۔ کیونکہ جہاد کا نام آتے ہی ذہنی سوچ بدل جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "بھاجپا کے کئی بڑے لیڈران کے داماد مسلمان ہیں لہذا سب سے پہلے ان لوگوں کی گھر واپسی ہونی چاہئے۔"

عروسہ رانا نے وزیر اعلی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان ملک کے دستور کے خلاف ہے۔ دستور نے سب کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کی اجازت دی ہے لیکن موجودہ حکومت ملک کے آئین کو نظرانداز کر رہی ہے۔

ان کا بیان ملک کے خلاف، آئین کے خلاف، انسانیت کے خلاف اور محبت کے خلاف ہے۔

الامام ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ بھاجپا سرکار عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اس طرح کے قانون نافذ کرتی ہے۔

بی جے پی حکومت نے پہلے بی ایس این ایل، ریلوے، ایئر پورٹ کو نجی کمپنیوں کو دے دیا ہے اور اب دوسرے سیکٹروں کو نجی کمپنیوں کو دینا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں:مرادآباد: وارڈ بوائے مہیپال کے اہلخانہ کی ڈی ایم سے ملاقات

عمران حسن صدیقی نے کہا کہ دو بالغ لوگ پیار محبت کر کے شادی کر سکتے ہیں کیونکہ آئین نے انہیں یہ حق دیا ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ بھاجپا یا ہندو وادی تنظیمیں اس وقت ماحول خراب کرتی ہیں جب لڑکا مسلم اور لڑکی ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہوں اور وہیں اس کے برعکس مسلم لڑکی اور ہندو لڑکا ہونے پر انتظامیہ کی جانب سے جانب داری برتی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اتر پردیش کے کئی اضلاع میں مسلم نوجوانوں کو اور ان کے خاندان کو غلط طریقے سے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ ملک کے آئین نے سبھی کو اپنی مرضی سے شادی کرنے اور مذہب اختیار کرنے کی آزادی دی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.