پرینکا گاندھی سانحہ کے تیسرے دن موقع واردات کا دورہ کرنے کے لیے نکلیں تھیں، تاہم مقامی انتظامیہ کی جانب سے انہیں جائے واردات پر جانے کی اجازات نہیں ملی۔
اس سانحہ پر ریاستی حکومت کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل دی گئی جس کے بعد اے ایس ڈی ایم اور سی او سمیت دس پولیس آفیسر کو معطل کر دیا گیا۔
پرینکا بی ایچ یو کے ٹراما سنٹر میں مریضوں سے ملنے کے بعد وہ کانگریس پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے جائے واردات کا معائنہ کرنے کے لیے روانہ ہوئی تھیں، تاہم انہیں مرزا پور سرحد پر روک دیا گیا۔
انتظامیہ کی جانب سے سونبھدر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، اور انہیں چنار گیسٹ روانہ کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ ریاست کے نائب وزیراعلیٰ دنیش شرما نے پرینکا گاندھی کے دورے پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا کہ ان کے جانے سے لا قانونیت کا مسئلہ درپیش تھا، اس لیے حکومت کی جانب سے انہیں روکا گیا۔
لکھنؤ میں اسمبلی کی کارروائی کے دوران کانگریس پارٹی کے کارکنان نے پرینکا گاندھی کے دورہ کو روکے جانے پر ہنگامہ کیا۔
رکن اسمبلی ارادھنا مشرا نے پریس کانفرنس کر کہا کہ اگر پرینکا گاندھی کو روکا گیا تو پارٹی پورے ملک میں احتجاج کرے گی۔
جب کہ ڈپٹی کمشنر نے کہا قانون کے بگڑنے کی وجہ سے پرینکا گاندھی واڈرا کو روکا گیا ہے۔
کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما راج ببر نےبی جے پی کی ریاستی اور مرکزی حکومت کی سخت نکتہ چینی کی۔اس بات انہوں نے سوال اُٹھایا کہ پرینکا کو کیوں روکا جا رہا ہے۔
جب کہ بی جے پی کے رہنما جگدمبیکا پال نے کہا کہ سانحہ کے بعد ریاستی حکومت کی کارروائی قابل ستائش ہے۔
خیال رہے گذشتہ تین دنوں سے جائے واردات پر پولیس اہل کاروں کی بڑی تعداد تعینات کر دی گئی ہے۔