لکھنو: پریس کلب لکھنو میں گذشتہ روز سیاسی اور سماجی تنظیموں نے مشترکہ طور پر آزاد ہندوستان اور موجودہ سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ جس کی صدارت مرتضیٰ علی نے کی اور نظامت ڈاکٹر پروفیسر رویدہ خان نے کی جبکہ خطبہ استقبالیہ حاجی فہیم صدیقی نے دیا جنہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست نے ملک میں کئی سالوں سے زہر گھول دیا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں تشدد پھیل رہا ہے، اب منی پور کی آگ بھڑک رہی ہے کہ وہی گجرات ماڈل گیم ہریانہ، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، مہاراشٹر میں شروع ہو گیا ہے جو بی جے پی کی حکومت والی ریاستیں ہیں۔ سب ایک ہی راستے پر چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راجستھان ممبئی ایکسپریس ٹرین میں ریلوے پروٹیکشن فورس کے کانسٹیبل نے اپنے ایک سینئر کو جو ایک شوٹر تھا اور تین مسلمانوں کو اپنی سرکاری بندوق سے بے دردی سے مار ڈالا، یہ نفرت کی سیاست کا نتیجہ ہے۔ جس کا فرض مسافروں کی حفاظت تھا، وہی قاتل بن گیا، اگر بی جے پی نے اپنی سوچ نہ بدلی تو یہ ملک کبھی ورلڈ گرو نہیں بن سکتا۔
تمام رہنماوں نے اپنے دکھ اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ بہت غلط ہے۔ موجودہ حکومت آمرانہ رویہ کے ساتھ کام کر رہی ہے، چاہے وہ منی پور ہو یا ہریانہ، وہ کسی دوسری ریاست کی نفرت انگیز سیاست کے تحت فسادات اور قتل و غارت گری کی قسمیں کھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ میں دکانیں خالی ہو رہی ہیں، مکانات خالی ہو رہے ہیں، کئی سالوں سے اس طرح کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ اس ملک کے ہندو مسلم اتحاد کو ختم کرنے کی سازش کے تحت اتحادی ذہنیت کے حوالے سے ملک کے بھائی چارے کو ختم کرنے کا آمرانہ رویہ ہمارے پیارے ہندوستان کی گنگا جمنا ثقافت کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ ہم ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، بدھ سب کو مل کر ایک ہندوستانی شہری ہونے کے ناطے اس کا حل تلاش کرنا ہوگا، ہم سب ہندوستان کے باشندے ہیں، بدھ مت ہندوستان میں ہزاروں سالوں سے موجود ہے۔ دو ہزار سال سے زائد عرصے سے عیسائی برادری، مسلم سکھ برادری جو 1750 سالوں سے اسلام کی پیروی کر رہی ہے، وہ بھی ہندوستان کے باشندے ہیں۔ یہ سب اس ملک کا اٹوٹ انگ ہیں، ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ امن اور ہم آہنگی سے رہتے آئے ہیں، کہ لوگوں میں ہمیشہ ایک دوسرے کے لیے محبت کا جذبہ رہا ہے، سب ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: نوح میں آٹھ اگست تک انٹرنیٹ سروس بند، بلڈوزر کاروائی جاری
اس موقع پر آزاد ہندوستان کی دعوت پر آنے والے تمام لیڈران خاص طور پر سوامی پرساد موریہ، مولانا علی حسین قمی، دیپک مشرا قومی صدر پربدھ سبھا، ڈاکٹر ڈی کے یادو، آچاریہ رام لال جی، سابق ایم ایل اے پروفیسر محمد سلیمان قومی صدر انڈین نیشنل لیگ سردار ہرپال سنگھ جگی سابق وزیر مملکت، روہت اگروال، پی سی کریل صدر نیشنل پارٹیسیپشن موومنٹ، سید علی مشیر زیدی، شیزادے منصور احمد، دانش صدیقی، ضیاءاللہ صدیقی، رفیع احمد، اسجد ملک، مولانا مصطفی مدنی ارشاد۔ احمد نور فاونڈیشن، نیشنل سوشل ورکر آرگنائزیشن کے کنوینر محمد آفاق مو شعیب، ایڈووکیٹ خالد اسلام وغیرہ موجود تھے۔