ETV Bharat / state

بنارس: رسم اجرا اور شعری نشست کا انعقاد - ڈاکٹر مسعود اختر

تقریب میں بسمل بنارسی کے کلیات کا رسم اجرا ہوا ساتھ ہی دریا سخن دریا اور خموش لب کتاب کا رسم اجرا ہوا۔

شعری نشست میں شعراء نے شاندار کلام پیش کیا
شعری نشست میں شعراء نے شاندار کلام پیش کیا
author img

By

Published : Apr 7, 2021, 5:16 PM IST

بنارس کے مدنپورہ علاقہ میں ڈاکٹر مسعود اختر کے رہائش گاہ پر ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں بسمل بنارسی کی کلیات کا رسم اجرا ہوا، ساتھ ہی دریا سخن دریا اور خموش لب کتاب کا رسم اجرا ہوا۔

شعری نشست میں شعراء نے شاندار کلام پیش کیا

اس موقع پر پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے پروفیسر آفتاب احمد آفاقی و اردو ادب کے محقق پروفیسر نسیم احمد دوحہ قطر سے تشریف لائے۔ شاعر عتیق انظر کے علاوہ مختلف شخصیات موجود رہیں۔

کتاب کی رونمائی کی رسم کے بعد ایک شعری نشست کا انعقاد ہوا جس میں بنارس و اطراف کے کئی شعرا نے شرکت کی۔ خاص طور پر ڈاکٹر بختیار نواز، شاعر زمزم رام نگری، عالم بنارسی، شاد عباسی اور دوحہ قطر سے آئے عتیق نظر نے خصوصی اشعار پڑھ کر محفل میں سماں باندھا۔

ڈاکٹر بختیار نواز نے عرض کیا:
چور رہتا ہے وہ دولت کے نشے میں ہر وقت
بات کرتا ہے تو خیرات کی بو آتی ہے

منع کرتا تھا جو کل سب کو شجر کاٹنے کو
اب وہ آمادہ ہے انسانوں کا سر کاٹنے کو
ہمسفر کوئی نہیں ہے تو مجھے کیا غم ہے
کچھ کتابیں ہیں میرے ساتھ سفر کاٹنے کو

وہیں زمزم نہ رام نگری نے بھی اپنے منتخب اشعار سنا کر سامعین کو محظوظ کیا۔ انہوں نے کہا کہ

تعصبات کی بہتی ہیں آندھیاں کیا کیا
جو اہل دل ہیں گلے اب بھی دل سے ملتے ہیں
وہ جس زمین پر نفرت کے بیج بوتے ہیں
وہیں پہ تازہ محبت کے پھول کھلتے ہیں

اور ڈاکٹر اختر مسعود نے اپنا شعر کہا کہ

موجوں سے نہ طوفان سے ڈر لگتا ہے
حیوان سے نہ انسان سے ڈر لگتا ہے
لگتا ہے اگر ڈر تو اب اختر
اس دور کے انسان سے ڈر لگتا ہے

احساس کے شعلوں میں جلا کرتے ہیں
ہنستے ہوئے زہراب پیا کرتے ہیں
جینے کی تمنا میں نہ جانے کتنے
گھٹ گھٹ کے یوں ہی روز مرا کرتے ہیں

اس کے ساتھ ہی متعدد شعرا نے اپنا کلام پیش کیے۔

یہ بھی پڑھیے
معین علی پر تسلیمہ کے متنازعہ ٹوئٹ پر جوفرا آرچرکا سخت رد عمل

بنارس کے مدنپورہ علاقہ میں ڈاکٹر مسعود اختر کے رہائش گاہ پر ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں بسمل بنارسی کی کلیات کا رسم اجرا ہوا، ساتھ ہی دریا سخن دریا اور خموش لب کتاب کا رسم اجرا ہوا۔

شعری نشست میں شعراء نے شاندار کلام پیش کیا

اس موقع پر پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے پروفیسر آفتاب احمد آفاقی و اردو ادب کے محقق پروفیسر نسیم احمد دوحہ قطر سے تشریف لائے۔ شاعر عتیق انظر کے علاوہ مختلف شخصیات موجود رہیں۔

کتاب کی رونمائی کی رسم کے بعد ایک شعری نشست کا انعقاد ہوا جس میں بنارس و اطراف کے کئی شعرا نے شرکت کی۔ خاص طور پر ڈاکٹر بختیار نواز، شاعر زمزم رام نگری، عالم بنارسی، شاد عباسی اور دوحہ قطر سے آئے عتیق نظر نے خصوصی اشعار پڑھ کر محفل میں سماں باندھا۔

ڈاکٹر بختیار نواز نے عرض کیا:
چور رہتا ہے وہ دولت کے نشے میں ہر وقت
بات کرتا ہے تو خیرات کی بو آتی ہے

منع کرتا تھا جو کل سب کو شجر کاٹنے کو
اب وہ آمادہ ہے انسانوں کا سر کاٹنے کو
ہمسفر کوئی نہیں ہے تو مجھے کیا غم ہے
کچھ کتابیں ہیں میرے ساتھ سفر کاٹنے کو

وہیں زمزم نہ رام نگری نے بھی اپنے منتخب اشعار سنا کر سامعین کو محظوظ کیا۔ انہوں نے کہا کہ

تعصبات کی بہتی ہیں آندھیاں کیا کیا
جو اہل دل ہیں گلے اب بھی دل سے ملتے ہیں
وہ جس زمین پر نفرت کے بیج بوتے ہیں
وہیں پہ تازہ محبت کے پھول کھلتے ہیں

اور ڈاکٹر اختر مسعود نے اپنا شعر کہا کہ

موجوں سے نہ طوفان سے ڈر لگتا ہے
حیوان سے نہ انسان سے ڈر لگتا ہے
لگتا ہے اگر ڈر تو اب اختر
اس دور کے انسان سے ڈر لگتا ہے

احساس کے شعلوں میں جلا کرتے ہیں
ہنستے ہوئے زہراب پیا کرتے ہیں
جینے کی تمنا میں نہ جانے کتنے
گھٹ گھٹ کے یوں ہی روز مرا کرتے ہیں

اس کے ساتھ ہی متعدد شعرا نے اپنا کلام پیش کیے۔

یہ بھی پڑھیے
معین علی پر تسلیمہ کے متنازعہ ٹوئٹ پر جوفرا آرچرکا سخت رد عمل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.