ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور کے تھانہ کھیتا سرائے حلقہ کے محلہ سالار گنج کے رہنے والے مزاحیہ شاعر شمس جونپوری کا آج صبح مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا ان کے انتقال کی خبر موصول ہوتے ہی ادبی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔
ان کی تدفین آبائی قبرستان میں کی گئی ان کے پسماندگان میں 5 لڑکے اور 3 بیٹیاں ہیں۔
واضح رہے کہ مزاحیہ شاعر شمس جونپوری 1955 میں کھیتا سرائے کے محلہ سالار گنج میں پیدا ہوئے جن کا اصلی نام شمس الدین تھا اور تخلص شمس جونپوری تھا انہوں نے بطورِ مزاحیہ شاعر کے 30 سال تک اشعار کہتے رہے اور بیرون اضلاع کے مشاعروں و ادبی نشستوں میں شرکت کرتے رہے۔
شمس جونپوری نے بنیادی تعلیم مدرسہ اعجاز العلوم اور مدرسہ بدر الاسلام سے حاصل کی اس کے بعد ریلوے میں مختلف عہدوں پر فائز ہوئے سرکاری ملازم ہونے کے باوجود بھی شعر و شاعری میں مسلسل دلچسپی رکھتے تھے اور ان کا ایک شعری مجموعہ بھی زیرِ ترتیب ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے استادالشعراء اکرم جونپوری نے بتایا کہ شمس جونپوری سے میرا تعلق 20 سالوں سے تھا ان کی مزاحیہ شاعری اس طرح کی ہوتی تھی کہ اسٹیج پر آتے ہی سامعین دیکھ کر ہنسنے لگتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ہمارے ضلع کے ممتاز مزاحیہ شاعروں میں شمار کئے جاتے تھے جبکہ ہمارے شہر میں مزاحیہ شاعروں کی کمی رہی ہے اور شمس جونپوری اس کمی کو پوری کرتے نظر آتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بہر حال موت تو بر حق ہے 2020 میں خاص طور سے شعراء حضرات جس کثرت سے رخصت ہوئے اور یہ بھی المیہ ہے کہ آج 2021 کی شروعات تھی کہ ہمارے ضلع کا ایک بہترین شاعر اللہ کو پیارا ہو گیا۔