معذوروں کا کہنا ہےجمہوری نظام کے باوجود بھارت کا سیاسی نظام سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں ہے ایسے میں حاشیے پر رہنے والے افراد اپنے حقوق کی آواز بلند نہیں کر پاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بار انتخابات میں نوٹا نہیں دبائیں گے بلکہ پرچہ نامزدگی داخل کر کے خود انتخاب میں حصہ لیں گے۔
ریاست علی نامی معذور امیدوار نے کہا کہ حکومت اور ضلع انتظامیہ بیداری کے لئے معذوروں کے ذریعے ریلیاں تو نکلواتی ہے لیکن پرچہ نامزدگی میں معذوروں کے لئے کوئی آپشن نہیں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے سوال پوچھیں گے کہ یہ امتیازی سلوک کیوں؟
چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر دیویندر ہوند نے کہا کہ بھارتی حکومت نے سب کچھ نجی کمپنیوں کے ہاتھ میں دے دیا ہے، ملک کا پورا اثاثہ فروخت کردیا ہے۔
ایسے میں نوجوان طبقہ میرٹھ ہاپوڑ لوک سبھا نشست سے تقریبا 2000 طلباء بطور امیدوار پرچہ نامزدگی کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے 1857 میں میرٹھ کی سرزمین تحریک آزادی میں انقلابی سرزمین رہی ہے ہم اسی تاریخ کو دہرانا چاہتے ہیں انقلاب کی آواز ایک بار پھر میرٹھ کی سرزمین سے دوبارہ اٹھے گی اور سیاسی نظام میں تبدیلی ہوگی۔
میرٹھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انیل ڈنگرا نے کہا کہ اگر معذور افراد بھی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں تو انتظامیہ ان کا بھر پور تعاون کرے گی۔