اترپردیش کانگریس اقلیتی سیل کے صدر شاہنواز عالم نے کہا کہ بدایوں کی جامع مسجد ملک کی سب سے قدیم مسجدوں میں سے ایک ہے جو 1223 عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی۔ اسے سلطان شمس الدین التمش نے تعمیر کرائی تھی۔ مسجد میں اس دور سے آج تک پانچ وقت کی نماز پوری پابندی کے ساتھ ادا کی جاتی ہے ۔آج تک کسی نے کبھی بھی اس کے مسجد نہ ہونے یا اس کی کسی مندر کے مقام پر تعمیر ہونے کا دعوی کسی نے نہیں کیا تھا لیکن ایک سازش کے تحت فرقہ پرست تنظیموں کے ذریعے سے مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ضلع عدالت میں عرضی داخل کی گئی۔Petition Against Badaun Jama Masjid Is Unconstitutional Says Congress Minority Cell Leader
انہوں نے کہا اس عرضی کو عدالت کو ابتدائی سماعت میں ہی خارج کر دینا چاہیے تھا کیونکہ یہ مقدمہ چلانے کے لائق ہی نہیں تھا یہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 کے صریح خلاف ہے۔ عبادت گاہ ایکٹ 1991 واضح کرتا ہے کہ اگست 1947 کے دن تک جو مذہبی مقامات کا جس نوعیت رہی اب اس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ (سوائے بابری مسجد رام جنم بھومی کے) اسے چیلنج کرنے والی کسی بھی عرضی یا اپیل یا کسی بھی عدالت یا تنظیم کو عبادتگاہ قانون 1991 کی دفعہ تین کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کے جرم میں اس قانون کی دفعہ 6 کے تحت تین برس کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:Amirudaula Public Library لائبریری کا کام سست روی کا شکار، طلباء کو سہولیات میسر نہیں
ان کاکہناہے کہ سول جج نے مدعی کے عرضی منظور کر اس قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے ان کے خلاف سپریم کورٹ کو قانونی کاروائی کرنی چاہیے۔ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کی نیت سے عدلیہ کا ایک حصہ سنگھ اور بھاجپا کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے کسی سازش کے تحت قانون کی خلاف ورزی کر اپنی مرضی سے غیر آئینی فیصلے بھی دلوائی جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے عدلیہ کا فیصلہ نہ ہو کر انفرادی فیصلے زیادہ لگتے ہیں۔ شہنواز عالم نے کہا کہ کانگریس قانون کے راج کو ختم کرنے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی-