مرکز کے پیش کردہ بجٹ پر لوگوں کا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ اس سلسلے میں اترپردیش کےمظفر نگر کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
حکومت نے گزشتہ برس مئی کے مہینے میں کورونا وبا سے نمٹنے کےلیے بیس ہزار کروڑ روپے منظور کیے تھے اس سال بھی کورونا وبا کے لئے 35 ہزار کروڑ منظور کیےگئے ہیں۔ اگر یہ رقم عام آدمی پر لگائی جاتی تو ملک کا ہر باشندہ اس بجٹ کا احترام کرتا اس بجٹ سے عام آدمی کو کوئی راحت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ بجٹ میں ایم ایس پی میں اضافہ حکومت کو دیا ہوا ایک کھوکلا فیصلہ ہے۔
کپڑے کے تاجر رمیش چندر نے بتایا کہ بجٹ میں سونے چاندی پیتل سمیت چیزوں پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ وہی پٹرول اور ڈیزل پر ڈیوٹی بڑھا دی ہے لیکن عام چھوٹے بڑے تاجروں کو اس بجٹ میں کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی جس سے کی ان کو بھی فائدہ پہنچ سکے۔
کاشتکار سمیت ملک نے کہا کہ حکومت کے ذریعے ہر سال بجٹ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ بجٹ اچھا ہوگا لیکن صورتحال ہر بار اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے۔ کسان اس بجٹ سے یہ امید لگا کر بیٹھا تھا کہ اس بجٹ سے کسانوں کو اپنی فصل کی مناسب قیمت ملے گی۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے اس بار بھی کسانوں کو کوئی راحت نہیں پہنچا رہی ہے۔
وہیں سنار ونئے ورما کا کہنا ہے حکومت نے اس بجٹ میں بہت رعایت دی ہے سونے اور چاندی میں پانچ فیصد امپورٹ ڈیوٹی میں رعایت دی گئی جس سے انھیں بہت راحت ملے گی اور کسٹمر کو بھی اس کا فائدہ ہوگا۔ سونے کی قیمت جو پچاس ہزار کے اوپر پہنچ گئی تھی عام آدمی کی پہنچ سے کافی دور تھی۔ اب اس ایکسائز ڈیوٹی کے کم ہونے سے سونے کے دام میں گراوٹ آئے گی۔' ہم حکومت کے اس بجٹ کی تعریف کرتے ہیں ہمارے خیال میں یہ حکومت کا بہت اچھا بجٹ ہے۔'