ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں رسولی گاؤں کے پولنگ بوتھ پر اسمبلی نشست کے ضمنی انتخابات کے لئے حق رائے دہی کا استعمال کرنے آئیں ضعیفہ قمرون ہیں.
جن کے جسم کا کوئی اعضا شاید ہی ٹھیک سے کام کرتا ہو، لیکن وہ ووٹ کی اہمیت خوب سمجھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ووٹ دینے کے لیے سائیکل کے کیریر پر کسی سامان کی طرح بوتھ پرپہنچیں
قمرون کی صحیح عمر کا پتا نہیں چلا کیوں کہ ان کے بیٹے کو ان کی عمرکا پتا نہیں ہے اور خود قمرون ٹھیک سے نہ تو سن پاتی ہیں نہ ہی دیکھ پاتی ہیں۔
قمرون تاریکی میں زندگی گزر رہی ہیں.اس کے باوجود انہیں کوئی حکومتی امداد حاصل نہیں ہے. ہر دفعہ اس آس میں ووٹ دیتی ہیں کہ شاید ان کی زندگی بہتر ہوجائے۔
قمرون نظام سیاست پر سے اعتماد بھلے ہی اٹھ گیا ہو، لیکن جمہوریت کی سب سے بڑی طاقت کا انہیں بے خوبی اندازہ ہے. یہی وجہ ہے کہ قمرون کے بیٹے فقیر محمد نے پہلے اپنی ماں کو ووٹ ڈلوایا پھر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
وہیں رام گوپال کی حق رائے دہی کے تئیں بیداری بھی قابل تعریف ہے، رام گوپال چل تو سکتے ہیں لیکن ان کا ہاتھ ایسا نہیں ہے کہ وہ آسانی سے ووٹ ڈال سکیں، لیکن جمہوریت میں ملے اختیار کی اہمیت انہیں اچھی طرح پتہ ہے. اس لیے وہ بغیر کچھ کھائے پیئے ووٹ دینے پولنگ بوتھ پر پہنچے۔.
قمرون اور رام گوپال ان لوگ کے لئے ایک مثال ہیں جو اپنے معمولی مسائل کے حل نہ ہونے پر حق رائے دہی کی بائیکاٹ کی دھمکی دیتے ہیں. انہیں ان سے سبق لے کر جمہوریت میں ملے حق کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ ملک میں تبدیلی لائی جا سکے۔